خیبرپختونخوا میں بدامنی کی صورتحال: پشاور ہائیکورٹ کا وفاق کے جواب پر عدم اطمینان
پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق کردارادا نہیں کرے گا تو سیکیورٹی مسائل حل نہیں ہوں گے،کیا وفاق صوبے کے خط کا انتظار کرے گا، اپنی کوئی ذمے داری نہیں؟ روزانہ فوج کے افسران و جوان شہید ہو رہے ہیں، کیا وفاق کو وہ نظر نہیں آتا؟
خیبرپختونخوا بار کونسل نے صوبے میں مخدوش امن و امان صورتحال اور جوڈیشری کی سیکیورٹی کے لیے کیس دائر کیا ہے جس پر جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ارشد علی نے سماعت کی۔
جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ عدالتوں اور ججز کی سیکیورٹی کی کیا صورتحال ہے جس پر ڈی آئی جی لیگل نے بتایا کہ عدالتوں، ججز اور ان کی رہائش گاہوں کی سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔
جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ ججز کی نقل و حرکت کے دوران سیکیورٹی کمزرو ہے، پولیس والے بھی اس میں محفوظ نہیں، کیا صوبائی حکومت نے سیکیورٹی کے معاملے کو وفاق کے ساتھ اٹھایا ہے؟جب تک وفاق اس میں اپنا کردار ادا نہیں کرے گا تب تک سیکیورٹی مسائل حل نہیں ہوں گے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے سیکیورٹی کے معاملے پر ہم سے کوئی رابط نہیں کیا۔
جسٹس ارشد علی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کیا وفاق صوبائی حکومت کے خط کا انتظار کرے گی، آپ کی اپنی کوئی ذمے داری نہیں؟ روزانہ فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے افسران و جوان شہید ہو رہے ہیں، کیا وفاق کو وہ نظر نہیں آتا؟ عدالت وفاق کے جواب سے مطمئن نہیں ہے، نگرانی کے لیے آپ کے پاس کون سے آلات ہے، کیا آپ کے پاس ڈرون ہے؟
ڈی آئی جی لیگل اختر عباس نے بتایا کہ ہمارے پاس ڈرون نہیں ہے، نقل و حرکت کے دوران زیادہ نگرانی اسپیشل برانچ کے اہلکاروں کے ذریعے کرتے ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ جنوبی اضلاع کی سیکیورٹی تو دور کی بات چارسدہ میں عدالتوں کی سیکیورٹی میں بھی ناکام ہوئے ہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ وفاق کے جواب سے مطمین نہیں، صوبے کیساتھ بیٹھ کر معاملے سیکیورٹی مسلے کو حل کریں اور جواب جمع کریں۔
عدالت نے ایڈینشل چیف سیکریٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 نومبر تک ملتوی کردی۔