Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

بھارت کے سِکھ کش فسادات کو قتلِ عام قرار دلوانے کیلئے امریکی کانگریس میں قرارداد

چار ارکان کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد کی بنیاد پر دوبارہ تحقیقات کی راہ ہموار کی جاسکتی ہے۔
شائع 26 اکتوبر 2024 11:03pm

1984 میں بھارتی وزیرِاعظم مسز اندرا گاندھی کے قتل کے بعد دہلی اور اُس کے نواح میں سِکھ کُش فسادات کو قتلِ عام یا نسلی تطہیر کا درجہ دینے اور نئے سرے سے تحقیقات کے حوالے سے امریکی کانگریس میں پیش رفت ہوئی ہے۔

سکھ امریکن کانگریشنل کاکس کے شریک چیئرمین کانگریس مین ڈیوڈ والا ڈاؤ نے کہا ہے کہ سِکھوں کو کئی بار شدید اور سنگین جرائم کا سامنا رہا ہے۔

ڈیوڈ والا ڈاؤ سمیت کانگریس کے چار ارکان نے کانگریس میں ایک قرارداد پیش کی ہے جس کا بنیادی مقصد 1984 کے سِکھ کش فسادات کو قتلِ عام یا نسلی تطہیر تسلیم کرلیا جائے۔

ڈیوڈ والا ڈاؤ کا کہنا ہے کہ میں سِکھ کمیونٹی کے ساتھ کھڑا ہوں۔ مسز اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہونے والے سِکھ کش فسادات کو قتلِ عام (جینوسائڈ) تسلیم کرنے سے تحقیقات کی جائے گی اور ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔

ڈیوڈ والا ڈاؤ اور کوسٹا نے جوش ہارڈر، وِنس فونگ اور جان ڈیوآرٹ کے ساتھ مل کر یہ قرارداد امریکی ایوانِ نمائندگان میں پیش کی ہے۔

منظوری کی صورت میں یہ قرارداد سِکھ کش فسادات کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے نئے سرے سے تفتیش کی راہ ہموار کرے گی۔

ڈیوڈ والا ڈاؤ اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد کو امریکن گرودوارہ پربندھک کمیٹی، امریکن سکھ کاکس کمیٹی، انصاف، جاکرہ موومنٹ، سکھ امریکن لیگل ڈیفینس اینڈ ایجوکیشن فنڈ، سکھ کولیشن، سکھ کوآرڈینیشن کمیٹی ایسٹ کوسٹ اور یونائٹیڈ سکھز کی حمایت اور تائید حاصل ہے۔

امریکن سکھ کاکس کمیٹی کے بانی پریت پال سنگھ کا کہنا ہے کہ ان کی عشروں کی جدوجہد میں یہ قرارداد ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے۔

1984 میں سکھوں کے خلاف انسانیت سوز مظالم دنیا کی نگاہوں سے اب تک چھپے ہوئے ہیں۔

US Congress

Resolution

ANTI SIKH RIOTS

GENOCIDE