Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ایران میں پولیس کی گاڑی پر حملہ، 10 اہلکار ہلاک

ٹرک کو کسی دھماکہ خیز مواد کے استعمال کی بجائے صرف گولیوں سے نقصان پہنچا ہے
شائع 26 اکتوبر 2024 05:27pm
علامتی تصویر: روئٹرز
علامتی تصویر: روئٹرز

ایران کے شورش زدہ جنوبی صوبے سیستان و بلوچستان میں ہفتے کو پولیس کے قافلے پر حملہ ہوا ہے، جس کے تیجے میں میں کم از کم 10 اہلکار مارے گئے ہیں۔ یہ حملہ ہفتے کی صبح اسرائیل کی جانب سے ایران میں ایک بڑے حملے کے بعد کیا گیا ہے۔

ایرانی دارالحکومت تہران سے تقریباً 1200 کلومیٹر (745 میل) جنوب مشرق میں واقع گوہر کوہ میں ہونے والے حملے کے بارے میں تفصیلات فی الحال محدود ہیں۔

ابتدائی طور پر جاری میڈیا رپورٹس صرف ”شرپسندوں“ کا حملہ بیان کیا گیا۔ لیکن تھوڑی دیر بعد ایران کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ 10 اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔

افغانستان، ایران اور پاکستان کے بلوچ عوام کے لیے ایک وکالت کرنے والے گروپ ”HalVash“ نے تصاویر اور ویڈیو پوسٹ کیں جن میں ایرانی پولیس کی گاڑیوں کے زیر استعمال سبز پٹیوں سے پینٹ شدہ ایک معذور ٹرک دکھائی دیا۔ گروپ کی جانب سے شیئر کی گئی ایک گرافک تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ ٹرک کی اگلی سیٹ پر دو پولیس افسران کی لاشیں ہیں۔

ہلواش نے کہا کہ ایسا لگتا ہے یہ حملہ سیکیورٹی فورس کی دو گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا اور ان میں سوار تمام افراد مارے گئے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ ٹرک کو کسی دھماکہ خیز مواد کے استعمال کی بجائے صرف گولیوں سے نقصان پہنچا ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ”اِرنا“ (IRNA) نے کہا ہے کہ ملک کے وزیر داخلہ اسکندر مومنی نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

حکام کی جانب سے حملے کے لیے فوری طور پر کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا ہے اور نہ ہی کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

تینوں ممالک کے بلوچ علاقوں کو دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے بلوچ قوم پرستوں کی جانب سے شورش کا سامنا ہے۔

ایران کا سیستان و بلوچستان صوبہ کئی دہائیوں سے ہیروئن کے اسمگلروں کا گھر ہے۔

یہ صوبہ ایران کے سب سے کم ترقی یافتہ حصوں میں سے ایک ہے۔

خطے کے اکثریتی سنی مسلمان باشندوں اور ایران کی شیعہ تھیوکریسی کے درمیان تعلقات طویل عرصے سے کشیدہ ہیں۔ عام حملوں میں علاقے میں سنی عسکریت پسند گروپ جیش العدل کی طرف سے ہٹ اینڈ رن حملے شامل ہوتے ہیں، جن میں ایک وقت میں چند سیکورٹی اہلکار مارے جاتے ہیں۔

تاہم، ماضی میں عسکریت پسندوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کے حملے ہوتے رہے ہیں۔

اپریل میں، دھماکہ خیز جیکٹ پہنے بندوق برداروں نے صوبے میں کئی مقامات پر حملے کیے، جس میں 10 ہلاک ہوئے، اس حملے میں سکیورٹی فورسز نے 18 عسکریت پسندوں کو مار گرایا تھا۔

گزشتہ دسمبر میں ایک اور حملے میں 11 افراد ہلاک اور 8 زخمی ہوئے تھے۔

Iran

Attack on Police Vehicle