Aaj News

ہفتہ, اکتوبر 26, 2024  
22 Rabi Al-Akhar 1446  

امریکی اخبار کی 30 برس بعد ٹرمپ یا کملا کی توثیق سے معذرت، ایڈیٹر مستعفیٰ

1988 کے بعد پہلی بار ہے کہ یہ اخبار کسی صدارتی امیدوار کی حمایت نہیں کرے گا
شائع 26 اکتوبر 2024 08:22am

امریکا میں اخبارات کی جانب سے صدارتی امیدواروں کی حمایت ایک روایتی عمل رہا ہے، لیکن واشنگٹن پوسٹ نے 36 سال بعد پہلی مرتبہ کسی بھی امیدوار کی حمایت سے معذرت کرلی ہے۔ یہ اقدام اس حوالے سے خاص اہمیت کا حامل ہے کہ یہ 1988 کے بعد پہلی بار ہے کہ یہ اخبار کسی صدارتی امیدوار کی حمایت نہیں کرے گا۔

اخبار نے واضح کیا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس میں سے کسی ایک کی بھی حمایت نہیں کرے گا، اور اس اصول پر ہمیشہ قائم رہے گا۔ واشنگٹن پوسٹ نے پہلی بار 1952 میں صدارتی امیدوار کی توثیق کی تھی، پھر یہ سلسلہ 1976 میں دوبارہ شروع ہوا۔

یہ اقدام کملا ہیرس کے لیے ایک بری خبر ہے، کیونکہ واشنگٹن پوسٹ نے ماضی میں مسلسل ڈیموکریٹک امیدواروں کی حمایت کی ہے۔ اخبار نے دو رپورٹروں کا ایک آرٹیکل بھی شائع کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ادارتی صفحے کے عملے نے کملا ہیرس کی حمایت کا مسودہ تیار کیا تھا، مگر اخبار کے مالک جیف بزوس نے اسے شائع کرنے سے روک دیا۔

ایڈیٹر کی استعفیٰ اور سیاسی تنقید

اس اقدام پر رابرٹ کیگن، جو کہ اخبار کے ایڈیٹر ہیں، مستعفی ہوگئے ہیں۔ کیگن نے ٹرمپ کی دوسری صدارت کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ اگر ٹرمپ دوبارہ منتخب ہوئے تو وہ آمر ثابت ہوں گے۔

اس سے پہلے، کیلیفورنیا کے سب سے بڑے اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے بھی کملا ہیرس کی توثیق کو روک دیا تھا، جس پر ایل اے ٹائمز کے ادارتی مدیر اور دو بورڈ ارکان مستعفی ہوگئے۔

نکاسون شیؤنگ، جو کہ اخبار کے مالک کی بیٹی ہیں، نے وضاحت کی کہ اس گریز کا مطلب ڈونلڈ ٹرمپ کی توثیق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخبار بائیڈن اور ہیرس کی اسرائیل اور غزہ سے متعلق پالیسیوں کی وجہ سے ڈیموکریٹس کی حمایت نہیں کرنا چاہتا، کیونکہ یہ ایسے امیدوار کی توثیق ہوگی جو جنگ کی نگرانی کر رہا ہے، اور نسل کشی کسی صورت قبول نہیں۔

Donald Trump

Kamala Harris

America

US Presidential Elections 2024