بھارتی چیف جسٹس جاتے ہوئے قوم کو ’وار روم‘ کا تحفہ دے گئے، یہ کیا ہے اور کیسے کام کرتا ہے
بھارتی چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ دس نومبر کو ریٹائر ہونے جا رہے ہیں جس سے قبل انہوں نے اپنی قوم کو ایک تحفے سے نوازا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ میں ’وار روم‘ نامی ایک جدید ٹیکنالوجی سے بھرا کمرہ تعمیر کیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈین سپریم کورٹ کے ’وار روم‘ کا دورہ کیا گیا، یہ وہ مرکز ہے جہاں انفارمیشن ٹکنالوجی کی ٹیم انتھک محنت سے فرائض انجام دیتی ہے تاکہ اعلیٰ عدلیہ کے روز بہ روز کاموں کو مانیٹر کیا جا سکے۔
میڈیا میڈیا انڈیا ٹوڈے کے مطابق بھارتی چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی نگرانی میں یہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس مرکز کام کر رہا ہے۔ وار روم نامی یہ کمرہ اس لیے بنایا گیا ہے کہ تاکہ عدالت کی روزمرہ کی کارروائیوں کو آسانی سے اور مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکے۔
یہ کیسا نظر آتا ہے؟
سپریم کورٹ کے وار روم میں صبح 8 بجے سے کام کا آغاز کر دیا جاتا ہے۔ کمرے کے ایک حصے میں نگرانی کے لیے ایک بڑی ویڈیو وال موجود ہے، جب کہ دوسری جانب اہلکاروں کی ایک ٹیم ہے جن کیلیے ورک اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں جو عدالت کی روزمرہ کی سرگرمیوں کا انتظام اور نگرانی کرتے ہیں۔ اس مرکز سے عملہ سپریم کورٹ کے کام کو یقینی بناتا ہے، صبح سے شام تک ہر چیز کو موثر طریقے سے چلایا جاتا ہے۔
ٹیکنالوجی کے رجسٹرار ہرگورویندر سنگھ جگی نے سپریم کورٹ کے جدید ٹیکنالوجی سے لیس وار روم کے انتظام کے چیلنجز کے بارے میں بتایا کہ اس روم سے سپریم کورٹ کے اندر 17 عدالتوں کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی۔ ہماری بنیادی کام اہم آئینی بنچز کی سماعتوں کی لائیو اسٹریمنگ کو یقینی بنانا ہے
یہاں سے مانیٹرنگ کیسے کی جاتی ہے؟
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کا وار روم روزانہ آنے والوں کی تعداد کو مانیٹر کرتا ہے۔ جب گنتی 10 ہزار سے تجاوز کر جاتی ہے، تو وار روم کی ٹیم کورٹس اینڈ بلڈنگ کے رجسٹرار مہیش ٹی پاٹنکر کو الرٹ کرتی ہے۔ یہ بروقت الرٹ سپریم کورٹ میں لوگوں کے ہجوم کو منظم کرنے اور ہموار کارروائیوں کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے قابل بناتا ہے۔
Comments are closed on this story.