Aaj News

ہفتہ, نومبر 30, 2024  
27 Jumada Al-Awwal 1446  

چیف جسٹس اور پی ٹی آئی وکیل حامد خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے نظرثانی درخواست پر سماعت کی
شائع 21 اکتوبر 2024 02:26pm

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی بلے کے نشان فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے وکیل حامد خان کو عدالت میں سیاست کو لانے سے روکتے ہوئے کہا کہ تقریرکرنی ہے تو باہر کریں، 13 جنوری کے فیصلے میں کوئی غلطی ثابت نہیں کی جا سکی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے نظرثانی درخواست پر سماعت کی۔ وکیل حامد خان نےلارجر بنچ تشکیل دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ججز کمیٹی کو بھیجا جائے اور نیا بنچ تشکیل دیا جائے۔موجودہ تین رکنی بنچ کیس نہیں سن سکتا۔

چیف جسٹس نے استفسار کرتےہوئے کہا کہ آپ نے اس پوائنٹ کو پہلے کیوں نہیں اٹھایا۔ آپ کیس کوچلا لیں۔ حامد خان نے دلائل دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں ایسے شخص کے سامنے دلائل نہیں دے سکتا جو ہمارے خلاف بہت متعصب ہو۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں آپ کو مجبور نہیں کرسکتا۔ عدالت آتے ہوئے سیاست باہر چھوڑ کر آئیں۔ تقریر کرنی ہے تو باہر کریں۔ ایسا نہیں کہ جو مرضی آکر کہہ دیں۔ عدالت میں سیاست کومت لائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی زیر التوا ہے۔ نظرثانی درخواست میں عدالتی فیصلوں کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھانے ہوتے ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ متعصب کاالزام لگانے کی وجہ سامنے نہیں، انتخابات کروانے کا تو دو ہفتے کا وقت دیا گیا تھا۔ ایسا تو نہیں کہ آپ لوگ انٹرپارٹی انتخابات کے لئےدلچسپی نہیں رکھتے؟ اورعوام سے ہمدردی لینا چاہتے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اگر مقدمہ میں جانبدرای تھی تودرخواست کیوں نہیں دی گئی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ عدالت نے فریقین کے وکلا کو ایک اور موقع دیا لیکن کیس پر دلائل نہیں دیئے گئے۔ ہمارے 13 جنوری کے فیصلے میں کوئی غلطی ثابت نہیں کی جا سکی۔ نظرثانی درخواستیں خارج کی جاتی ہیں۔

وکیل نے موقف اپنایا کہ آرڈر میں ہمارا موقف بھی لکھیں کہ کیوں دلائل نہیں دیئے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں مت بتائیں آرڈر میں کیا لکھوانا ہے۔

پاکستان