Aaj News

پیر, اکتوبر 21, 2024  
17 Rabi Al-Akhar 1446  
لائیو

پی ٹی آئی کا آئینی ترمیم پر رائے شماری کے بائیکاٹ کا اعلان، فضل الرحمان کی حمایت

پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والوں کے خلاف احتجاج ہوگا
اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2024 05:00pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 26ویں آئینی ترامیم پر ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کے مؤقف کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ احتجاجًا رائے شماری میں شامل نہ ہونا پی ٹی آئی کا حق ہے۔

اتوار کو مولانا فضل الرحمان اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے طویل ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان تحریک انصاف و الائنس کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی، ہم مولانا فضل الرحمان کے کردار کو سراہتے ہیں، ہم مولانا فضل الرحمان کے بے حد مشکور ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئین میں ترامیم ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، پاکستان تحریک انصاف اس سنجیدے مسئلے کو اچھے سے سمجھتی ہے، ہم ہر فیصلہ بانی پی ٹی آئی کے مشورے کے ساتھ کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے کل کہا تھا کہ ہم مزید مشورہ کرنا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی ایک اصولی موقف لے چکی ہے، جس طریقے سے اس بل کو لایا گیا اور اراکین کو اٹھایا گیا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ ہمارا اور مولانا کا ساتھ ہمیشہ رہے گا، لیکن ہم آئینی ترمیم پر ووٹ نہیں دینگے، ہم آئینی ترمیم میں شرکت ضرور کرینگے لیکن ووٹ نہیں دینگے۔

اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں پاکستان تحریک انصاف کا بہت شکر گزار ہوں، ہم نے کالے سانپ کے دانت توڑ دیے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان پر تشدد اور گرفتاریاں قابل مذمت ہیں، اس لئتے احتجاجاً بائیکاڑٹ کرنا پارٹی کا حق ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم نے جو بل مسترد کیا تھا وہ اب نہیں رہا ہے، ہم اب بھی مفاہمت کی کوشش کرینگے۔

پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والوں کے خلاف احتجاج ہوگا

قبل ازیں، پی ٹی آئی کی خصوصی سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس کے جاری اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم پر رائے شماری ووٹنگ کے عمل کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رائے شماری میں حصہ لینے والے اراکینِ قومی اسمبلی اور سینٹ کے خلاف احتجاج کیا جائےگا۔

اعلامیہ کے مطابق مینڈیٹ چور سرکار اور اس کے سرپرست آئین میں ترامیم کے ذریعے ملک میں جنگل کے قانون کو نافذ کرنا اور جمہوریت کو زندہ درگور کرنا ہے، پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رائے شماری میں حصہ لینے والے تحریک انصاف کے اراکینِ قومی اسمبلی اور سینٹ کے خلاف بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا گیا۔

سیاسی کمیٹی تحریک انصاف نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکن پارٹی پالیسی سے روگردانی کرتے ہوئے سینٹ یا قومی اسمبلی میں کسی بھی انداز میں رائے شماری میں حصہ لینے والے اراکین کی رہائشگاہوں کے باہر پرامن دھرنے دیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی وفد نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے آئینی ترمیم پر مشاورت کی تھی۔ ملاقات ختم ہونے کے بعد پارٹی قائدین مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچے اور بانی پی ٹی آئی کا پیغام دیا۔

رات تقریباً پونے ایک بجے یہ ملاقات اختتام کو پہنچی، جس کے بعد مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کی۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے بھی بلاول سے مشاورت کیلئے کل تک کا وقت مانگ لیا ہے۔

ہفتے کا پورا دن نکلنے کے باوجود آئینی ترامیم نہ تو سینیٹ میں پیش ہوسکی اور نہ ہی قومی اسمبلی میں اسے پیش کیا جاسکا، دونوں ایوانوں کے اجلاس اتوار کی دوپہر تک کیلئے ملتوی کردئے گئے۔ وفاقی کابینہ اور سینیٹ کااجلاس سہ پہرتین بجے، قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام چھ بجے ہوگا۔

گزشتہ روز وفاقی کابینہ کا اجلاس رات دیر گئے طلب کیا گیا۔ اس حوالے سے وزیر دفاع خوجہ آصف نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے 26ویں ترمیم کی اصولی منظوری دے دی ہے۔

پاکستان

Constitutional amendment

26th Constitutional Amendment

Constitutional Amendments Draft