Aaj News

جمعرات, دسمبر 26, 2024  
24 Jumada Al-Akhirah 1446  

آئینی پیکج کی منظوری سے یحییٰ آفریدی کیلئے اگلے چیف جسٹس بننے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے

موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس کے عہدے کیلئے جن تین سینئر ترین ججز کے ناموں پر غور کیا جائے گا
اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2024 11:11am

پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے متفقہ طور پر آئینی مسودہ منظور کرلیا اور پارلیمنٹ سے مںظور ہونے کی صورت میں چیف جسٹس کے تقرر خصوصی کمیٹی کی سفارش پر سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا اور امکان ظاہر کیا جار ہے کہ حکومت اور اس کے اتحادی ’غیر متنازع اور غیر جانبدار‘ جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان مقرر کر سکتے ہیں۔

صحافی انصار عباسی کے مطابق سرکاری ارکان پارلیمنٹ میں سے ذرائع نے بتایا کہ ترمیمی پیکیج منظور ہونے کے بعد حکومت اور اس کے اتحادی جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان مقرر کر سکتے ہیں۔

موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس کے عہدے کیلئے جن تین سینئر ترین ججز کے ناموں پر غور کیا جائے گا اُن میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس مُنیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا کہ حالیہ دنوں میں جب عدالت عظمیٰ کے ججز بہت زیادہ حد تک منقسم ہیں، جسٹس آفریدی غیر متنازعہ اور غیر جانبدار رہے ہیں۔ آئین میں مجوزہ ترامیم میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا۔

اس مقصد کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی نامزد جج کا نام وزیر اعظم کو بھیجے گی اور پھر اس کی منظوری صدر مملکت سے لی جائے گی۔ اگر نامزد کردہ جج کا نام مسترد کیا جائے گا تو اُس صورت میں کمیٹی کے ذریعہ اگلے سینئر ترین جج کے نام پر غور کیا جائے تا وقت یہ کہ چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر نہ ہو جائے۔

مجوزہ پیکیج میں نئے چیف جسٹس کا نام پیش کرنے والی کمیٹی کی تشکیل کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے۔ آئینی پیکیج کے مطابق، کمیٹی میں حکومتی ارکان کی تعداد زیادہ ہوگی۔ مجوزہ آئینی پیکیج کے مطابق، خصوصی پارلیمانی کمیٹی 12ارکان پر مشتمل ہوگی جن میں قومی اسمبلی سے 8 جبکہ سینیٹ سے چار ارکان ہوں گے۔

اگر قومی اسمبلی تحلیل ہوجائے تو کمیٹی کے تمام ارکان سینیٹ سے ہوں گے۔ اس کمیٹی میں ارکان کی نمائندگی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ہر پارلیمانی پارٹی کو کمیٹی میں متناسب نمائندگی حاصل ہوگی اور پارلیمنٹ میں جماعتوں کے تناسب سے ارکان کو پارلیمانی قائدین نامزد کریں گے۔

رکنیت کے لحاظ سے ارکان کا اعلان چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کریں گے۔ آئینی پیکیج میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیٹی اپنی کل رکنیت کی اکثریت سے، چیف جسٹس آف پاکستان کی ریٹائرمنٹ سے 14روز قبل نئے نامزد کردہ جج کا نام وزیراعظم کو بھیجے گی۔

تاہم، 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پہلی نامزدگی چیف جسٹس آف پاکستان کی ریٹائرمنٹ سے قبل تین دن میں بھیجی جائے گی۔ پیکیج میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمیشن یا کمیٹی میں کسی رکنیت کے خالی ہونے یا پھر کسی رکن کے غیر حاضر ہونے کی وجہ سے اس کمیشن یا کمیٹی کے کسی فیصلے یا اقدام پر سوال اٹھایا جائے گا نہ اسے غیر قانونی سمجھا جائے گا۔

پاکستان

26th Constitutional Amendment