بلوچستان: 21 کان کنوں کا قتل، مزدوروں نے تحفظ ملنے تک کام بند کردیا
بلوچستان کے ضلع دکی میں 21 کان کنوں کے جاں بحق ہونے کے بعد دیگر کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں نے احتجاجاً کام بند کر دیا ہے۔
دکی میں کوئلہ کانوں پر ہونے والے فائرنگ کے واقعے کے بعد کان کن سراپا احتجاج ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ 21 کان کنوں کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے، ان کا کہنا ہے کہ جب تک انہیں مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی، وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
کان کنوں نے واضح کیا ہے کہ ان کی حفاظت یقینی بنائی جائے، ورنہ وہ کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہ صورتحال ان کے لیے شدید خطرات کا باعث بنی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے کام بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب، بلوچستان حکومت نے اس سانحے کے بعد فوری طور پر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاکہ ملزمان کو جلد از جلد پکڑا جا سکے۔
دکی: شہید مزدوروں کے ورثا کوفی کس 15لاکھ دینے کا اعلان
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بلوچستان کی کوئلہ کانوں پر فائرنگ کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی دکی، مچ اور دیگر علاقوں میں کان کنوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
نامعلوم مسلح افراد نے دکی کے ڈسٹرکٹ چیرمین حاجی خیر اللہ کی کوئلہ کانوں پر راکٹ اور دستی بم سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 20 کان کن جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والے کان کنوں کا تعلق پشین، قلعہ سیف اللہ، ژوب، مسلم باغ، موسی خیل، کچلاک اور افغانستان سے تھا۔
دُکی میں کوئلے کی کانوں پر مسلح افراد کا حملہ، 2 مزدور جاں بحق
Comments are closed on this story.