Aaj News

بدھ, اکتوبر 16, 2024  
12 Rabi Al-Akhar 1446  

بلوچستان: 21 کان کنوں کا قتل، مزدوروں نے تحفظ ملنے تک کام بند کردیا

جب تک انہیں مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی، وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے، مظاہرین
شائع 15 اکتوبر 2024 10:17am

بلوچستان کے ضلع دکی میں 21 کان کنوں کے جاں بحق ہونے کے بعد دیگر کوئلہ کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں نے احتجاجاً کام بند کر دیا ہے۔

دکی میں کوئلہ کانوں پر ہونے والے فائرنگ کے واقعے کے بعد کان کن سراپا احتجاج ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ 21 کان کنوں کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے، ان کا کہنا ہے کہ جب تک انہیں مناسب سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاتی، وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

کان کنوں نے واضح کیا ہے کہ ان کی حفاظت یقینی بنائی جائے، ورنہ وہ کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہ صورتحال ان کے لیے شدید خطرات کا باعث بنی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے کام بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب، بلوچستان حکومت نے اس سانحے کے بعد فوری طور پر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاکہ ملزمان کو جلد از جلد پکڑا جا سکے۔

دکی: شہید مزدوروں کے ورثا کوفی کس 15لاکھ دینے کا اعلان

یہ بات قابل ذکر ہے کہ بلوچستان کی کوئلہ کانوں پر فائرنگ کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی دکی، مچ اور دیگر علاقوں میں کان کنوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

نامعلوم مسلح افراد نے دکی کے ڈسٹرکٹ چیرمین حاجی خیر اللہ کی کوئلہ کانوں پر راکٹ اور دستی بم سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 20 کان کن جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والے کان کنوں کا تعلق پشین، قلعہ سیف اللہ، ژوب، مسلم باغ، موسی خیل، کچلاک اور افغانستان سے تھا۔

دُکی میں کوئلے کی کانوں پر مسلح افراد کا حملہ، 2 مزدور جاں بحق

پاکستان

بلوچستان