غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے، گدھے گھوڑے کھانے پر مجبور ہیں : برطانوی تنظیم آکسفیم
برطانوی فلاحی تنظیم آکسفیم نے ایک خطرناک صورت حال کی نشاندہی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ شمالی غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ آکسفیم کی نمائندہ بشرٰیٰ خالدی نے بیان دیا کہ اسرائیلی فوج نے 10 دن سے شمالی غزہ میں خوراک کی فراہمی روک رکھی ہے، جس کی وجہ سے وہاں خوراک کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔
بشرٰیٰ خالدی نے کہا کہ اس سنگین صورتحال کے باعث شمالی غزہ کے لوگ انتہائی مایوس کن حالت میں ہیں اور انہیں بھوک سے بچنے کے لیے چارہ، گدھے اور گھوڑے کھانے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے مزید تشریح کی کہ زیادہ تر فلسطینی اپنے گھروں میں مرنے کو ترجیح دے رہے ہیں، بجائے اس کے کہ وہ جنوبی غزہ کی طرف ”ڈیتھ مارچ“ کریں۔
انہوں نے اس خطرناک صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ شمالی غزہ میں لوگ کیسے زندہ رہیں گے، کیونکہ یا تو وہ بھوک سے مر جائیں گے یا پھر قتل عام کا شکار ہوں گے۔ بشرٰیٰ خالدی نے کہا کہ غزہ میں تباہی کی یہ سطح پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی فورسز نے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں فضائی اور زمینی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں، جس کے نتیجے میں 43 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ اس دوران، اسرائیلی فورسز نے امریکی اور برطانوی فلاحی اداروں اور اقوام متحدہ کے نمائندوں کو بھی ہلاک کر دیا ہے۔
Comments are closed on this story.