Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

بی جے پی کی انتہا پسند حکومت کا ریستورانوں کیلئے نیا متنازع قانون، کاروبار بند پڑنے لگے

اتر پردیش کے بعد ہماچل پردیش میں بھی ریستورنٹ کے ملازمین نام آویزاں کرنا لازم ہوگیا۔
شائع 13 اکتوبر 2024 11:02pm

بھارت کی ریاست اتر پردیش کے بعد اب ہماچل پردیش میں بھی وہ متنازع قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ہر ہوٹل اور ریسٹورنٹ کے مالکان کے لیے لازم کردیا گیا ہے کہ وہ اپنے تمام ملازمین کے نام نمایاں طور پر آویزاں کریں۔

اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس قانون کو انتہائی امتیازی نوعیت کا قرار دے کر اسے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانوی اخبار دی گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے یعنی معاشی بائیکاٹ کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔

اس قانون کی منطق بیان کرتے ہوئے ریاستی حکومتوں نے کہا ہے کہ اس کے نفاذ کا مقصد حفظانِ صحت کے اصولوں سے ہم آہنگی یقینی بنانا ہے۔ اتر پردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس متنازع قانون کی راہ ہموار کی تھی۔

اتر پردیش میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور ہماچل پردیش میں کانگریس کی حکومت ہے۔ یہ بات انتہائی حیرت انگیز ہے کہ کانگریس کی حکومت نے بھی ایک انتہائی متنازع قانون کو نافذ کرنے میں دلچسپی لی ہے۔

اتر پردیش کے بیشتر اضلاع میں انتظامیہ یا پولیس کی طرف سے مسلمانوں کو دھمکائے جانے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ مسلم ریسٹورنٹ مالکان کا کہنا ہے کہ اس متنازع قانون کے ذریعے معاشرے کو تقسیم کیا جارہا ہے۔

اتر پردیش میں بی جے پی کے ترجمان پروین گارگ کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد حفظانِ صحت کے اصولوں کو لاگو کرنا ہے، کسی کو کام کرنے سے نہیں روکا جارہا۔

اتر پردیش کے بہت سے ریسٹورنٹس سے مسلم ملازمین اور بالخصوص باورچی فارگ کیے گئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں مذہبی بنیاد پر اچھی خاصی کشیدگی پیدا ہوچکی ہے۔ جو لوگ کسی بھی ریسٹورنٹ میں ایک زمانے سے کام کر رہے تھے اُنہیں اچانک فارغ کردیا گیا ہے۔

Uttar Pradesh

discrimination

Himachal Pradesh

the guardian

NAME OF EMPLOYEES

CONTROVERSIAL ACT