لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پنجاب حکومت کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں جمع کرائی گئی آڈٹ رپورٹ میں لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گریٹر اقبال پارک کی تعمیر میں 21 کروڑ 98 لاکھ سے زائد رقم ممنوعہ اشیاء پر غیرقانونی طور پر استعمال کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 17 کروڑ 51 لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگیاں نیشنل ہسٹری میوزیم کے ملازمین کے تنخواہوں کی تقسیم کی مد میں بغیر کاغذات کے کی گئیں۔
نیشنل میوزم میں ناقص معاہدے کے ذریعے 16 کروڑ 47 لاکھ کا نقصان پی ایچ اے کو برداشت کرنا پڑا، 8 کروڑ 44 لاکھ کے اخراجات کا ریکارڈ آڈٹ رپورٹ کو فراہم نہیں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گریٹر اقبال پارک افتتاح کے موقع پر ایک کروڑ سے زائد خرچ کیے گئے، گریٹر اقبال پارک انتظامیہ نے 25 کروڑ روپے نجی فرمز کو غیر قانونی ایڈوانس کے طور پر دی، 10 کروڑ 91 لاکھ ٹھیکیداروں کو غیر قانونی طور پر اضافی دئے گئے، نیشنل ہسٹری میوزیم کی سروسز کے لئے 7 کروڑ 85 لاکھ سے زائد کی اضافی ادائیگی کی گئی۔
آصٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گریٹر اقبال پارک انتظامیہ نے سیلز ٹیکس کی مد میں 5 کروڑ 26 لاکھ سے زائد کی ادائیگی نہیں کی، 2 ارب 6 کروڑ سے زائد مالیت کے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیراتی کام ٹھیکیداروں کو دئے گئے، 31 کروڑ 55 لاکھ ٹینڈرز کے بجائے کوٹیشن کے بنا سُپر اشیا کی خریداری کی گئی۔ 25 کروڑ 53 لاکھ سے زائد گریٹر اقبال کے آپریشنل معاملات کو چلانے کے بجائے نجی کمپنی کی توسیع کی گئی۔
Comments are closed on this story.