مصنوعی ذہانت ٹک ٹاک کے سیکڑوں ملازمین کی نوکریاں کھاگئی
شارٹ ویڈیوز کی معروف ویب سائٹ ٹک ٹاک نے سیکڑوں ملازمین کو فارغ کردیا۔ کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد متن کا معیار بلند کرنا اور اُسے متوازن بنانا ہے۔
اس کے لیے مصنوعی ذہانت اور انسانی بصیرت کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر کام کیا جائے گا۔
ٹک ٹاک کی پیرنٹ یا مالک کمپنی کا نام بائٹ ڈانس ہے۔ جن ملازمین کو فارغ کیا گیا ہے ان میں سے 500 ملائیشیا میں تھے۔
ادارہ اب مصنوعی ذہانت سے تیار کیے جانے والے مواد کی طرف تیزی سے رواں ہے۔ یہ کام عالمگیر سطح پر کیا جارہا ہے۔
بائٹ ڈانس نے اعتماد اور سلامتی یقینی بنانے کی خاطر 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور 80 فیصد مضر مواد مصنوعی ذہانت کی مدد سے ہٹایا جارہا ہے۔
کم آمدنی اور انتہائی پریشان کن مواد کا سامنا کرنے والے ملازمین شدید الجھن میں تھے۔ اِن ہیومن ماڈریٹرز کو فارغ کیا جارہا ہے۔
مصنوعی ذہانت اب عریانیت، تشدد اور پالیسیوں کی دیگر خلاف ورزیوں سے بہتر طور پر نپٹنے کے قابل ہوگئی ہے۔
مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے کردار کے باوجود ٹک ٹاک میں اب بھی مواد پر نظرِثانی کے حوالے سے اب بھی انسانی ذہانت پر غیر معمولی حد تک انحصار کیا جارہا ہے۔
Comments are closed on this story.