طیارہ بنانے والی مشہور کمپنی کے ہزاروں ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئیں
ہوائی جہاز بنانے والی مشہور کمپنی (اس کی افرادی قوت کا تقریباً 10 فیصد حصہ) کم کر دے گی جس کے باعث 17 ہزار ملازمتیں کم ہوجائیں گی۔
بوئنگ کمپنی کے بیان کے مطابق اپنے کاروبار میں بڑے مسائل کی وجہ سے پیداوار میں تاخیر ہوسکتی ہے، کیونکہ وہ اپنے کاروباری مسائل کا شکار ہے۔
چیف ایگزیکٹیو کیلی اورٹبرگ نے عملے کو ایک ای میل میں کہا کہ ’ایگزیکٹوز، مینیجرز اور ملازمین‘ کی نوکریاں خطرے میں ہیں۔
یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کاروبار اپنے طیاروں کے معیار کے بارے میں عملے کی ہڑتال اور بڑھتے ہوئے خدشات سے نبرد آزما ہے۔
مسٹر اورٹبرگ کے بیان کے مطابق کمپنی آنے والے مہینوں میں اپنے ملازمین کی تعداد میں کمی کردے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے کاروبار کی حالت اور مستقبل کی بحالی کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔ ملازمین کی برطرفی کے ساتھ ساتھ کمپنی اپنے 777 ایکس طیاروں کی پیداوار میں بھی تاخیر کر رہی ہے جس کی وجہ ہمیں ترقی میں درپیش چیلنجز کے ساتھ ساتھ فلائٹ ٹیسٹ کے تعطل اور جاری کام کی بندش ہے، جو کئی ہفتوں سے جاری ہڑتال کے باعث ہے۔
انھوں نے کہا ہم نے صارفین کو مطلع کیا ہے کہ اب ہم 2026 میں پہلی ڈلیوری کر پائیں گے۔
بوئنگ میں یونین کی ایک ماہ سے جاری ہڑتال متنازع ہو گئی ہے کیونکہ تقریبا 33 ہزار ملازمین نے بہتر تنخواہ کے پیکیج کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی ایس اینڈ پی نے بوئنگ کو کریڈٹ واچ پر ڈال دیا ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اگر ہڑتال ختم ہوتی ہے تو وہ ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی کی درجہ بندی کو کم کر سکتے ہیں۔
کمپنی جنوری کے ایک واقعے کے بعد پہلے ہی کانگریس کی جانچ کے دائرے میں تھی جس کے دوران ایک خرابی کی وجہ سے بوئنگ 737 میکس جیٹ کا پینل اڑان بھرنے کے فورا بعد پھٹ گیا تھا۔
بوئنگ کے اس وقت کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو کلہون کا کہنا تھا کہ کمپنی اپنی غلطی تسلیم کر رہی ہے۔
Comments are closed on this story.