ایران پر اسرائیلی حملے کیلئے نیتن یاہو اور جو بائیڈن میں طویل فون کال
امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے مابین کئی روز بعد طویل ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں ایران پر جوابی حملے سے متعلق گفت و شنید ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان تیس منٹ تک ٹیلیفونک گفتگو ہوئی۔ واضح رہے کہ ایران نے اسرائیل پر 400 سے زائد میزائل داغے تھے جس کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے تہران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں لیکن امریکا نے تل ابیب کے اس رویہ کی مخالفت کی تھی۔ اس تناظر میں واشنگٹن اور تل ابیب کے مابین اسرائیل کی جوابی کارروائی سے متعلق بات چیت ہوئی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جوبائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان ہونے والی گفتگو کو براہ راست اور نتیجہ خیز قرار دیا گیا اور بتایا گیا کہ دونوں رہنما رابطے میں رہیں گے۔
اس ٹیلیفونک گفتگو کے دوران امریکا کی نائب صدراورآئندہ صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس بھی شامل تھیں۔
بعد ازاں اس ٹیلی فونک رابطے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے گفتگو میں بتایا کہ ایران کے خلاف اسرائیل کا حملہ تباہ کن، عین نشانے پر اور سب سے بڑھ کر حیران کن ہوگا۔
اس تمام صورتحال کے پیچھے دو قوتیں کار فرما ہیں: ایک تو جوبائیڈن کی امریکہ کو ایران کے ساتھ ایک ایسی جنگ میں ملوث کرنے میں ہچکچاہٹ جو ان کے خیال میں غیر ضروری اور خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل میں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ ان کے پاس ایران کو ناقابلِ تلافی پہنچانے کا ایک اچھا موقع ہے۔
حزب اللہ کے خلاف جنگ نے اُن اسرائیلیوں میں کو ایک بار پھر پرجوش کردیا ہے جو لبنان کے ساتھ ایک لمبے عرصے سے جاری سرحدی تناؤ کے خاتمے کے لیے بے چین تھے۔
غزہ میں اسرائیلی پوزیشن کے برعکس انھیں لبنان کی جنگ ایک کامیابی محسوس ہو رہی ہے۔ واضح رہے گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 42 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
Comments are closed on this story.