احتجاج رکوانے کا کیس: عدالت پی ٹی آئی کو کوئی ڈائریکشن نہیں دے سکتی، چیف جسٹس عامر فاروق
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کا احتجاج رکوانے کی درخواست پر سماعت کے دوران وزیر داخلہ سیکریٹری داخلہ اور پولیس کے اہم عہدیدار کو طلب کرلیا گیا ہے۔۔
راجہ حسن اختر کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق اسلام آباد ہائیکورٹ کے کورٹ روم نمبر ون میں کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو تین بجے ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔
سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ جی راجہ صاحب کیا عجلت ہے؟ میں عموماً ہفتے کو کیسز نہیں کرتا لیکن آپ بتائیں کہ کیاعجلت ہے۔
جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ دو دن سے پورا اسلام آباد بند ہے، کاروبار بند ہے، بچوں کے امتحانات ہیں، ڈیڑھ لاکھ بندوں کی روزانہ آمدورفت ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں صورتحال سمجھ سکتا ہوں، میں خود کنٹینرز کے درمیان سے گزر کر آیا ہوں۔
وکیل نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس بھی ہونے جا رہی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اُس کانفرنس میں توابھی ہفتہ پڑا ہوا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایک چیز ہر ایک کو یاد رکھنی چاہیے کہ ہر شہری کے حقوق ہیں، ایک شہری کے حقوق کے ساتھ ساتھ دیگر کے حقوق کا خیال بھی رکھنا ہوتا ہے، امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنا حکومت کا کام ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو روسٹرم پر بلایا اور کہا کہ سیکرٹری داخلہ سے کہیں عدالت میں پیش ہو جائیں، پولیس کے بھی کسی ذمہ دار افسر کو پیش ہونے کا کہہ دیں، وزیر داخلہ کو بلانا تو شاید مناسب نہ ہو لیکن اگر ہوں تو انہیں بھی بلا لیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت پی ٹی آئی کو کوئی ڈائریکشن نہیں دے سکتی، میں حکومتی اداروں کو آرڈر جاری کر سکتا ہوں کہ شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں، موبائل سگنل دو دن سے بند ہیں کسی کی ایمرجنسی ہو جائے تو کیا ہو گا۔
سیکریٹری داخلہ خرم علی آغا کی آمد پر چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ سیکرٹری صاحب آپ نے پورا شہر کیوں بند کیا ہوا ہے؟ جس پر سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ملائشیا کے وزیراعظم گزشتہ روزاسلام آباد میں موجود تھے، اسلام آباد میں احتجاج کیلئے قانون موجود ہے، تین چار دن میں اہم سعودی وفد بھی پاکستان پہنچ رہا ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہونا پاکستان کیلئے باعث فخر ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ حکومت ہیں اور آپ کا کام برابری کے حقوق کو یقینی بنانا ہے، سرکار کا کام ہے کہ شہریوں کے برابر کے حقوق کو یقینی بنایا جائے۔