Aaj News

بدھ, اکتوبر 02, 2024  
27 Rabi ul Awal 1446  

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیخلاف نظرثانی اپیلوں پر سپریم کورٹ میں آج تیسری سماعت

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا
اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2024 09:42am

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے خلاف نظرثانی اپیلوں پر سماعت آج پھر ہوگی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے سماعت کرے گا، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مظہر عالم میاں خیل بینچ کا حصہ ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز جسٹس منیب اختر کی بینچ میں شمولیت سے انکار کے بعد نیا بینچ تشکیل دیا گیا، ججز کمیٹی نے جسٹس منیب اختر کی جگہ جسٹس نعیم اختر افغان کو بینچ کا حصہ بنایا۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ بار کے صدر شہزاد شوکت نے دلائل دیے تھے، وفاقی حکومت اور پیپلز پارٹی نے نظرثانی درخواستوں کی حمایت کی تھی جبکہ پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے بنچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھایا تھا۔

سپریم کورٹ نے دوران سماعت اٹھائے گئے سوالات پر فریقین کو معاونت کی ہدایت کر رکھی ہے جبکہ عدالت نے فریقین کو برطانیہ، امریکا سمیت دیگر ممالک میں انحراف کی حیثیت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یاد رہے سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں کو 23 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔

واضح رہے کہ 17 مئی 2022 کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلے میں کہا تھا کہ منحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا جبکہ تاحیات نااہلی یا نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمان کرے۔

اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی تھی اور فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 کی برتری سے سنایا گیا تھا۔

بینچ میں شامل جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا جبکہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر نے منحرف رکن کا ووٹ شمار نہ کرنے اور اس کی نااہلی کا فیصلہ دیا تھا۔ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا اکثریتی فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا تھا۔

اس معاملے پر مختلف نظرثانی کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں لیکن ان درخواستوں پر سماعت نہیں ہوئی تھی۔

آرٹیکل 63 کیا ہے؟

آرٹیکل 63 اے آئین پاکستان کا وہ آرٹیکل جو فلور کراسنگ اور ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا جس کا مقصد اراکین اسمبلی کو اپنے پارٹی ڈسپلن کے تابع رکھنا تھا کہ وہ پارٹی پالیسی سے ہٹ کر کسی دوسری جماعت کو ووٹ نہ کر سکیں اور اگر وہ ایسا کریں تو ان کے اسمبلی رکنیت ختم ہو جائے۔

فروری 2022 میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت ایک صدارتی ریفرنس کے ذریعے سے سپریم کورٹ آف پاکستان سے سوال پوچھا کہ جب ایک رکن اسمبلی اپنی پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ ڈالتا ہے تو وہ بطور رکن اسمبلی نااہل ہو جاتا ہے، لیکن کیا کوئی ایسا طریقہ بھی ہے کہ اس کو ووٹ ڈالنے سے ہی روک دیا جائے۔

Supreme Court

اسلام آباد

Justice Qazi Faez Isa

Article 63 A

Chief Justice Qazi Faez Isa

article 63 a judgement