ملک میں مہنگائی کی شرح چار سال کی کم ترین سطح پر آگئی
محکمہ ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح چار سال کی کم ترین سطح پر آگئی۔
ترجمان محکمہ ادارہ شماریات کے مطابق ستمبر دوہزار چوبیس میں افراط زر کی شرح چھ اعشاریہ نو فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ اگست 2024 میں افراط زر 9.6 فیصد تھا۔
ٹاپ لائن سیکیوریٹرز کے سی ای او محمد سہیل نے بتایا کہ ڈالر کی منی لانڈرنگ کے خلاف اسٹیٹ بینک کے سخت اقدامات کے باعث مہنگائی کی سالانہ شرح میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق ماہانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح میں 0.5 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔
ماہرین نے مہنگائی کے سست ہونے کے رجحان کو کئی اہم عوامل سے منسوب کیا، جن میں اعلیٰ بنیاد کا اثر، عالمی اجناس اور توانائی کی قیمتوں میں کمی، اور مستحکم شرح مبادلہ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ محکمہ ادارہ شماریات کا بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب آپٹما کے گروپ لیڈر اور سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے گزشتہ روز کہا تھا کہ مہنگائی کا جن قابو میں آ گیا ہے، ایکسپورٹ زیادہ کرنے کی ضرورت ہے، مہنگائی کی بڑی وجہ پاکستانی روپے کی گراوٹ ہے۔
مہنگائی کی چار سالہ تاریخ
جولائی 2018 کے انتخابات کے وقت مہنگائی کی شرح 3.7 فیصد تھی۔ جو عمران خان حکومت کے پہلے دو ماہ میں یعنی ستمبر 2018 تک 5.2 فیصد تک آگئی۔ لیکن پھر فروری 2019 سے مہنگائی بڑھنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ یہ وہ وقت تھا جب پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری التوا کا شکار ہو رہی تھی۔ جولائی 2019 میں جب آئی ایم ایف نے بالآخر قرض کی منظوری دی پاکستان میں مہنگائی کی شرح 8.4 فیصد تک پہنچ چکی تھی۔
جنوری 2020 تک مہنگائی کی شرح 14.6 فیصد تک جا پہنچی لیکن اس کے بعد اس میں کمی آنا شروع ہوگئی۔ جنوری 2021 تک یہ ایک بار پھر 5.7 فیصد تک آگئی تھی۔ لیکن اگلے مہینے سے ہی اس نے پھر سر اٹھا لیا۔ اپریل 2022 میں جب عمران خان کی حکومت ختم ہوئی تو مہنگائی 13.4 فیصد پر تھی۔
ملک میں سیاسی بحران اور آئی ایم ایف پروگرام ادھورا رہ جانے کے سبب مہنگائی میں شدید اضافہ ہوا۔ پی ڈی ایم کی حکومت میں مئی 2023 میں مہنگائی 38 فیصد کی ریکارڈ سطح تک جا پہنچی۔
اس کے بعد مہنگائی میں کمی آئی۔ فروری 2024 میں جب پاکستان میں عام انتخابات ہوئے تو مہنگائی بڑھنے کی شرح 23.1 فیصد تھی۔
انتخابات کے بعد مہنگائی بڑھنے کی رفتار کم ہوتی گئی۔ اگست میں پہلی مرتبہ مہنگائی سنگل ڈجٹ میں آئی اور 9.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
Comments are closed on this story.