جعلی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے حکم پر 7 کروڑ روپے کا فراڈ
آج کل کے شہریوں کے ساتھ آئن لائن فراڈ میں اضافہ ہوگیا ہے، ملزمان لوگوں کو لوٹنے کیلیے مختلف طریقے اسعمال کرتے ہیں جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
حال ہی میں ایک آن لائن فراڈ کا کیس سامنے آیا جس میں ملزمان کے ایک گینگ نے جعلی سپریم کورٹ اور جعلی جج کا روپ دھار کر بزنس مین کو ہدف بنایا جس کے بعد وہ سات کروڑ روپے سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق دھوکہ دہی کا یہ واقعہ بھارتی ریاست لدھیانہ میں پیش آیا جب 82 سالہ تاجر ایس پی اوسوال جو ایک ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مالک ہیں، ان سے ملزمان نے 7 کروڑ روپے لوٹ لیے۔
رپورٹ کے مطابق ملزمان نے سی بی آئی افسران بن کر بھارت کی معروف کاروباری شخصیت اوسوال سے رابطہ کیا اور انہیں جعلی گرفتاری کا وارنٹ دکھا کر دعویٰ کیا کہ اس وارنٹ کو ممبئی میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جاری کیا ہے۔
وہیں ملزمان نے اوسوال کو سپریم کورٹ کا جعلی حکمنامہ بھی دکھایا گیا اور کہا گیا کہ وہ ایک سیکرٹ سپرویژن اکاؤنٹ (ایس ایس اے) میں سات کروڑ روپے جمع کرائیں۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ فراڈ گینگ میں کل ملزمان کی تعداد 9 بتائی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ آن لائن فراڈ ویڈیو ایپلیکشش اسکائپ پر کیا گیا، اور ملزمان نے رقم کا مطالبہ کرتے ہوئے بزنس مین کی مستقل آن لائن نگرانی کی۔ ملزمان نے اوسوال کو وارننگ دی کہ وہ ان کی اجازت کے بغیر کیمرے کے سامنے سے کہیں نہیں جا سکتے، اور کسی کو میسج یا کال بھی نہیں کرسکتے۔
دریں اثنا ملزمان نے اپنی جعلی سپریم کورٹ کی ایک آن لائن سماعت کی جس دوران ایک شخص نے اپنا تعارف چیف جسٹس دھننجے یشونت چندرچوڑ کے طور پر کرایا۔ تاہم اوسوال جعلی جج کا چہرہ نہیں دیکھ سکے تھے۔ اوسوال کے ساتھ عدالت کا ایک جعلی حکمنامہ شیئر کیا گیا جو بالکل اصلی لگتا تھا۔ اس کے بعد اوسوال نے سات کروڑ روپے منتقل کر دیے۔
بھارتی تاجر ایس پی اوسوال نے آن لائن فراڈ کی اطلاع پولیس کو دی، اور پھر بھارتی پولیس نے اس پورے واقعے کی تفتیش شروع کی۔ پولیس نے بتایا کہ اوسوال کو جعلسازوں پر اس وقت شک ہوا جب ملزمان اپنا اکاؤنٹ نمبر بار بار بدل رہے تھے۔ پولیس کے مطابق شکایت کنندہ کو اس وقت شک ہوا جب ملزمان اپنا اکاؤنٹ نمبر بار بار بدل رہے تھے۔
بعد ازاں بھارتی پولیس نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی شناخت 48 گھنٹوں میں کر لی گئی اور گوہاٹی سے دو افراد کو گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے انکشاف کیا کہ آنند کمار نامی گرفتار ملزم ایک میڈیکل اسٹور چلاتا ہے جبکہ دوسرا ملزم اتنو چوہدری کا لاجسٹکس کا چھوٹا سا کاروبار ہے۔ پولیس کے مطابق دونوں کو کاروبار میں نقصان ہوا تھا جس کے بعد انہوں نے جعلسازی کا منصوبہ بنایا۔
ان کا کہنا ہے کہ تیسرا ملزم بینک کا سابق ملازم ہے جو رقم کی منتقلی کے حوالے سے تکنیکی معلومات رکھتا تھا۔ اس کیس میں کل نو ملزمان ہیں جن میں سے دو کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ سات کی تلاش جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں فوراً سائبر کرائم کی ہیلپ لائن پر کال کرنی چاہیے تاکہ پولیس جلد بینک اکاؤنٹ کو بند کر دے۔
لدھیانہ پولیس کمشنر کلدیپ سنگھ چہل نے کہا کہ شکایت موصول ہونے کے بعد انھوں نے بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے کا عمل شروع کیا تاکہ پیسے واپس مل سکیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت تاجر کے اب تک 5.25 کروڑ روپے برآمد ہو چکے ہیں اور انھیں اوسوال کے بینک اکاؤنٹ میں واپس منتقل کر دیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.