میوزیم میں رکھا شہاب ثاقب کا ٹکڑا خودبخود ہلنے لگا، عملہ خوفزدہ
روس کے ایک عجائب گھر میں رکھے ہوئے شہابِ ثاقب کے ٹکڑے نے اچانک ہلنا شروع کردیا۔ اس کے نتیجے میں عجائب گھر کے سائرن بج اٹھے اور وہاں موجود لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
شہبابِ ثاقب کے ٹکڑے کو متحرک دیکھ کر سیر کو آئے ہوئے لوگ انتہائی خوفزدہ ہوگئے۔ یہ ٹکڑا چیلیابِنسک نامی شہبابِ ثاقب کا تھا۔ بعض لوگوں نے سمجھا کہ وہ دنیا سے رخصت ہونے کی تیاری کر رہا ہے۔
عجائب گھر کی انتظامیہ کی سمجھ میں کچھ نہ آیا کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ لوگوں نے اُن سے بہت سے سوال کیے مگر اُن کے پاس کسی بھی سوال کا کوئی جواب نہیں تھا۔
چیلیابِنسک نامی شہابِ ثاقب 15 فروری 2013 کو زمین سے ٹکرایا تھا اور اس کے نتیجے میں 1500 افراد زخمی ہوئے تھے۔
یہ شہابِ ثاقب کم و بیش 20 میٹر چوڑا تھا اور اس کا وزن 12 ہزار میٹرک ٹن تھا۔ ایک میٹرک ٹن ایک ہزار کلو گرام کا ہوتا ہے۔ زمین کے فضائی کرے میں داخل ہوتے ہی یہ پھٹا اور روشنی کا ایک بہت بڑا گولا پیدا ہوا۔
یہ دھماکا چیلیابِنسک اوبلاسٹ نامی علاقے میں ہوا تھا اور اس دھماکے سے پیدا ہونے والی شاک ویو اِتنی جاندار تھی کہ کئی شہروں میں مکانات کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ جس علاقے میں یہ شہابِ ثاقب گرا وہ بہت حد تک غیر آباد تھا۔
کئی ماہ بعد سائنس دانوں نے چرباکل نانی تالاب کی تہ سے 654 کلو گرام وزنی شہابِ ثاقب نکالا۔ یہ اب تک کا شہباب ثاقب کا سب سے بڑا ٹکرا سمجھا جاتا ہے۔ یہ جنوبی یورال کے اسٹیٹ ہسٹری میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا ہوا ہے۔
شہابِ ثاقب کے خود بخود ہلنے کا واقعہ 2019 میں رونما ہوا۔ عجائب گھر کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ آئیور ویلیف نے بتایا کہ ہم سب اس واقع پر بہت پُرلطف باتیں کرتے رہے اور یہ کہ وہ شاید ہم سے رخصت چاہتا ہے۔ تفنن برطرف، ہمارے اسٹاف کی خواتین کا اعتماد اب تک بحال نہیں ہوسکا ہے۔
کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال تھا کہ شاید اس شہابِ ثاقب کا ہلنا اُسے چرانے یا سیکیورٹی چیک کرنے کا ہائی ٹیک تجربہ تھا۔ شہبابِ ثاقب کا یہ ٹکڑا یونہی نہیں رکھ دیا گیا۔ اس کے گرد الارم نصب ہیں۔ پورا اسٹرکچر بہت بھاری ہے۔
عملے نے سائرن سنتے ہی گنبد نما کمرا بند کردیا۔ عجائب گھر کے ڈائریکٹر ولادیمیر بوگڈا نووسکی کا کہنا ہے کہ ہم اب تک یہ بتانے کے قابل نہیں ہوسکے ہیں کہ یہ سب کیونکر ہوا تھا، شہابِ ثاقب کیوں ہلا تھا۔
Comments are closed on this story.