Aaj News

پیر, ستمبر 30, 2024  
26 Rabi ul Awal 1446  

جسٹس منیب نہ بیٹھے تو نیا بینچ تشکیل دیا جائیگا، 63 اے نظرثانی پر سپریم کورٹ کا تحریری حکم

جسٹس منیب نے اس حکم نامےپر دستخط کرنے سے انکار کیا تو اس کا کیا مطلب لیا جائے گا، واضح نہ ہوسکا
اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2024 10:13pm

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کی سماعت کے حوالے سے ایک تحریری حکم نامہ سامنے آیا ہے، جس میں رجسٹرار کو حکم نامے کی کاپی جسٹس منیب اختر کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار جسٹس منیب اختر سے بینچ کا حصہ بننے کی درخواست کریں، جسٹس منیب انکار کریں تو ججز کمیٹی نیا جج بینچ میں شامل کرے گی۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس منیب اختر نے آج کمرہ عدالت نمبر 3 میں بینچ کی سربراہی کی، جسٹس منیب دیگر ججز کے ساتھ ٹی روم میں بھی موجود تھے۔

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا کیس: عمران خان کے وکیل نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھا دیا

تحریری حکم نامے میں جسٹس منیب کی جانب سے رجسٹرار کو لکھا گیا خط بھی ریکارڈ پر رکھا گیا ہےاور اس کے آخری الفاظ شامل کیے گئے ہیں جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے لیکن اسے ان کا سماعت سے انکار recusal نہ سمجھا جائے۔

تحریری حکم نامے میں لکھا گیا کہ رجسٹرار اسے (حکمنامے) کو جسٹس منیب کے سامنے رکھیں گے اور ان سے بینچ میں شامل ہونے کی درخواست کریں، اگر وہ انکار کردیں تو نیا بینچ بنایا جائے گا۔

63 اے پر نیا بینچ بنے گا یا نہیں، چیف جسٹس نے واضح کردیا

تحریری حکم نامے پر چیف جسٹس اور چار دیگر ججوں کے دستخط کی جگہ ہے۔ یعنی جسٹس منیب کو بھی ان ججوں میں شامل کیا گیا ہے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ اگر جسٹس منیب نے اس حکم نامےپر دستخط کرنے سے انکار کیا تو اس کا کیا مطلب لیا جائے گا۔

تاہم، ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر جسٹس منیب اختر نے اپنا ارادہ تبدیل کرنے سے انکار کیا تو بنچ موجودہ فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے آگے بڑھے گا اور بالآخر معاملہ ججزکمیٹی میں جائے گا جہاں جسٹس منیب اختر کی جگہ کوئی دوسرا جج بنچ میں شامل کیا جائے گا۔

Supreme Court of Pakistan

Justice Munib Akhtar

article 63 a judgement