Aaj News

جمعہ, ستمبر 27, 2024  
22 Rabi ul Awal 1446  

مجھے پر ون مین شو کا فضول الزام لگایا گیا، آپ کی باتیں حقائق تبدیل نہیں کرسکتیں: چیف جسٹس کا جسٹس منصور علی شاہ کوجواب

چیف جسٹس نے جسٹس منصور علی شاہ کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں شامل ہونے کی دعوت دیدی
شائع 26 ستمبر 2024 07:28pm

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور علی شاہ کو سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں شامل ہونے کی دعوت دیدی ہے۔

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے پریکٹس اینڈپروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کیا تھا، جسٹس منصورعلی شاہ نے خط لکھ کر صدارتی آرڈیننس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا اور جسٹس منیب اختر کے کمیٹی سے اخراج پر بھی سوال اٹھایا تھا۔

جس پر چیف جسٹس نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینیئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اس جوابی خط کے مزید مندرجات سامنے آگئے ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں لکھا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے مجھے اور جسٹس امین الدین کو آپ کا لکھا خط اجلاس کے دوران دیا، آپ کا خط میرے پاس آنے سے پہلے صحافیوں تک پہنچ گیا۔

چیف جسٹس نے لکھا کہ فل کورٹ کے فیصلے میں پارلیمان کے قانون سازی کے اختیار کو تسلیم کیا گیا ہے، بینچز کے تشکیل کے اختیارات کو بعض لوگوں کی جانب سے آئینی مقدمات میں غلط استعمال کیا گیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں کہا کہ شاہ صاحب قانون میں مجھے کمیٹی کے جج نامزد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، میں نے معقول وجوہات کی بنا پر اپنا اختیار استعمال کیا، ایسا نہیں لگتا کہ آپ تمام ججز کو ایک جیسا تصور کرتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ آپ معاملہ کو زیر غور لاتے ہوئے عوام کیلئے کمیٹی میں دوبارہ شامل ہوں گے اور اپنی شمولیت سے سپریم کورٹ کی بلا تعطل کارروائی کو یقینی بنائیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی جانب سے رجسٹرار اور سپریم کورٹ ججز کو خط کی کاپی بھجوائی گئی، آپ کے خط سے پیدا غلط بیانیے کے خاتمے کیلئے میرے پاس نقول بھجوانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، آپ کی جانب سے مجھ پر ججز کے انتخاب، غیر جمہوری اور ون مین شو جیسا فضول الزام لگایا گیا، آپ کی باتیں حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتیں، میں نے سپریم کورٹ کیلئے جو کچھ کیا وہ بتانے کی ضرورت نہیں، عوام میں غلط بیانیے کو ختم کرنے کیلئے آپ نے ایسا کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

justice mansoor ali shah

Letter

Chief Justice Qazi Faez Isa

Practice and Procedure Committee