ٹیکس ریٹرنز سے اربوں ملنے کی امید، حکومت کو منی بجٹ کی ضرورت نہ رہی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ممبر ان لینڈ ریونیو (پالیسی) ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے کہا کہ حکومت 2024-25 کے دوران کسی نئے ٹیکس کے اقدامات یا منی بجٹ پر غور نہیں کر رہی ہے۔
ایف بی آر کے رکن نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ وزیراعظم نے صرف نان فائلرز کے خلاف نفاذ کے اقدامات کی منظوری دی ہے اور نان فائلرزپر پابندیاں عائد کی ہیں جو بڑے پیمانے پر انڈر ڈیکلریشنز یا ریٹرن میں غلط معلومات فراہم کرنے میں ملوث ہونے والوں کے خلاف ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں کوئی منی بجٹ یا نئے ریونیو اقدامات نہیں ہوں گے۔ ڈاکٹر سرور نے کمیٹی کو واضح طور پر بتایا کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر سے آگے نہیں بڑھائی جائے گی۔
ایف بی آر کے ممبر نے کہا کہ ٹیکس سال 2023 کے لیے ریٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد 60 لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور ہم انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرنے والوں کے خلاف جاری مشق کے باعث مزید ریٹرن کی توقع کر رہے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ 25 لاکھ افراد نے زیرو انکم ریٹرن جمع کرائے ہیں۔ کمپیوٹر سسٹم صفر آمدنی والے مالی لین دین کی اجازت نہیں دے گا جب تک کہ وہ اپنے ذرائع آمدن یا کمائی وغیرہ کی وضاحت نہ کر دیں۔
بعد ازاں پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ممبر ان لینڈ ریونیو (پالیسی) نے بتایا کہ ایف بی آر نے پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) 2024-25 کے لیے مقرر کردہ ریونیو وصولی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے لیے 2652 ارب روپے کا ہدف حاصل کرے گا۔ ایف بی آر نے ریٹرنز کے ساتھ تقریباً 50 ارب روپے جمع کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔ ایڈوانس ٹیکس کی قسط بھی ستمبر 2024 میں کارپوریٹ سیکٹر اور بینکوں کے ذریعے ادا کی جانی ہے۔ گیس کمپنیاں رواں ماہ کے دوران ٹیکس کی واجب الادا رقم بھی ادا کریں گی۔
Comments are closed on this story.