مسیحی اور ہندو برادریوں کے درجہ چہارم کے سرکاری ملازمین رہائش پذیر ہیں
پشاور کی کرسچن کالونی یا اقلیتی سرکاری ملازمین کی ٹوٹی پھوٹی بستی کا شکار ہے، سو سال پرانے کوارٹرز کی خستہ حالی اہل اقتدار کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
اندرون شہر پشاور کے مشہور قصہ خوانی بازار سے ملحقہ، سو سال پرانے کوارٹرز کو ”کریسچن کالونی“ کے نام سے جانا جاتا ہے ، یہاں مسیحی اور ہندو برادریوں کے درجہ چہارم کے سرکاری ملازمین رہائش پذیرہیں۔
اس گلی نما کالونی میں چھوٹے چھوٹے ڈبل سٹوری ً 35 ٹوٹے پھوٹے گھر ہیں جنہیں دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ جیسے زلزلے کا ہلکا سا جھٹکا انھیں منہدم کر دے گا۔ یہاں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ اس چھوٹی سی بستی کی تعمیرو مرمت کا خیال رکھنے والے زمہ داروں نے برسوں سے یہاں کا چکر تک نہیں لگایا۔
کرسچئن کا لونی کے سرکاری ملازم رہائشیوں کی تنخوا سے ہر ماہ ان ٹوٹے پھوٹے گھروں کے کرایے کی کٹوتی تو ہوتی ہے لیکن انکی مرمت کے لئے اُمید بر نہیں آرہی ہے۔
Comments are closed on this story.