Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

کچھ بھی ہو جائے حکومت کے ساتھ ہیں، بنگلہ دیشی آرمی چیف کا اعلان

آرمی چیف نےفوج کو سیاسی اثر و رسوخ سے نجات دلانے کے لیے ایک روڈ میپ بھی پیش کیا
شائع 24 ستمبر 2024 05:51pm

بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے اعلان کیا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے وہ عبوری حکومت کے ساتھ ہیں۔

بنگلہ دیش کے آرمی چیف وقار زمان نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد اہم اصلاحات کو مکمل کرنے میں مدد کے لیے ملک کی عبوری حکومت کی حمایت کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، تاکہ اگلے 18 ماہ کے اندر انتخابات کرائے جا سکیں۔

جنرل وقار زمان اور ان کے دستوں نے اگست کے اوائل میں شیخ حسینہ کے خلاف طلباء کے احتجاج کے درمیان طلباء کی طرفداری کا اعلان کیا تھا، جس سے شیخ حسینہ واجد کا 15 سالہ اقتدارختم ہوگیا اور وہ ہندوستان فرار ہو گئیں۔

جنرل وقار زمان نے پیر کو روئٹرز کو دئے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری انتظامیہ کو ان کی مکمل حمایت حاصل ہے، انہوں نے فوج کو سیاسی اثر و رسوخ سے نجات دلانے کے لیے ایک روڈ میپ پیش کیا۔

بنگلہ دیشی آرمی چیف نے کہا کہ ’میں ان کے ساتھ کھڑا رہوں گا تاکہ وہ اپنے مشن کو پورا کر سکیں‘۔

عالمی مائیکرو کریڈٹ تحریک کے سرخیل محمد یونس نے عدلیہ، پولیس اور مالیاتی اداروں میں ضروری اصلاحات کرنے کا وعدہ کیا ہے ، جس سے 170 ملین آبادی والے ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار ہوگی۔

بنگلہ دیش سے فوج کی وردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے 30 اہلکار گرفتار

اصلاحات کے بعد، جنرل وقار زمان جنہوں نے حسینہ کی معزولی سے چند ہفتے قبل آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا تھا، نے کہا کہ جمہوریت میں تبدیلی ایک سال سے ڈیڑھ سال کے درمیان ہونی چاہیے، لیکن انہوں نے صبر کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

بنگلہ دیش کی دو اہم سیاسی جماعتوں، حسینہ کی عوامی لیگ اور اس کی حریف بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی، دونوں نے اگست میں عبوری حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے تین ماہ کے اندر انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔

جنرل زمان نے کہا کہ یونس، عبوری انتظامیہ کے چیف ایڈوائزر، اور آرمی چیف ہر ہفتے ملتے ہیں اور ”بہت اچھے تعلقات“ رکھتے ہیں، فوج نے ہنگامہ آرائی کے بعد ملک کو مستحکم کرنے کی حکومتی کوششوں کی حمایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم مل کر کام کرتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم ناکام ہوں۔

بنگلہ دیشی فوج میں اکھاڑ پچھاڑ، حسینہ واجد کا قریبی جرنیل فارغ

خیال رہے کہ گنجان شہر ڈھاکہ جو بغاوت کا مرکز تھا اب سکون اس کی سڑکوں پر واپس آ گیا ہے، لیکن حسینہ کی انتظامیہ کے ڈرامائی زوال کے بعد سول سروس کے کچھ حصے ابھی تک صحیح طریقے سے کام نہیں کر پائے ہیں۔

بنگلہ دیش کی زیادہ تر پولیس جن کی تعداد 190,000 کے قریب ہے، اب بھی بے ترتیبی کا شکار ہے، فوج نے ملک بھر میں امن و امان کے فرائض انجام دینے کے لیے قدم بڑھا دیا ہے۔

Bangladesh

Bangladesh Army Chief

Waqar Zaman