الیکشن کمیشن کو ٹریبیونل تبدیلی پردوبارہ فیصلہ کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ٹریبیونل تبدیلی کیس میں انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ٹریبیونل تبدیلی پر دوبارہ فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے تین امیدواروں کی فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہرنے اپیلوں پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی کو بنا مانگے مخصوص نشستیں کیوں دیں، جسٹس منصور کی وضاحت
دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ اپیلوں پر آفس کا اعتراض ہے کہ اپیلیں قابلِ سماعت نہیں۔
جس پر وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ عدالت کو مطمئن کریں گے کہ انٹراکورٹ اپیل قابلِ سماعت ہے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ سیکشن 151 الیکشن کمیشن کو ٹریبیونل ٹرانسفر کا اختیار دیتا ہے، ٹریبیونل تبدیلی کے فیصلے کے خلاف کوئی اپیل نہیں ہو سکتی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بادی النظر میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جا سکتی ہے، ہم آپ کا درست فورم پر چانس ضائع نہیں کرانا چاہتے۔
جس پر شعیب شاہین نے کہا کہ چیف جسٹس نے الیکشن ٹریبیونل تبدیلی کا معاملہ الیکشن کمیشن کو دوبارہ بھیج دیا، ہم نے کیس ریمانڈ بیک کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ الیکشن ٹربیونلز کو تو شروع سے ہی ریٹائرڈ ججز پر مشتمل ہونے چاہیے تھے، ماضی میں تو ریٹائرڈ ججز ہی ٹریبونلز کا حصہ ہوتے تھے۔
شعیب شاہین نے جواب دیا کہ مائی لارڈ تب نیتیں صاف ہوتی تھیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ریٹائرڈ جج کا ٹریبیونل بنانے کیلئے چیف جسٹس سے مشاورت کی ضرورت نہیں ہوتی، اگر چار الیکشن ٹریبیونل بنائے جائیں اور دو پٹیشنز آئیں تو دو ٹریبیونلز ختم کیے جا سکتے ہیں، اگر دو ٹریبیونلز بنائے جائیں اور زیادہ پٹیشنز آ جائیں تو ٹریبیونلز بڑھائے جا سکتے ہیں، مجھے یاد ہے ریٹائرڈ ججوں نے الیکشن پٹیشنز پر بہترین فیصلے کیے، اگر مجھے الیکشن ٹریبیونل کا جج بنایا جائے تو میں تو سر پکڑ لوں۔
بعدازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کو ٹریبیونل تبدیلی پر دوبارہ فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
Comments are closed on this story.