Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

آرٹیکل 63 اے نظر ثانی اور آڈیو لیک کیس سماعت کیلئے مقرر، 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس پانچ رکنی بینچ کی سربراہی کریں گے
اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2024 06:25pm

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے 63 اے نظر ثانی کیس کی سماعت کیلئے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا۔

پانچ رکنی لارجر بینچ 30 ستمبر کو 63 اے نظر ثانی کیس کی سماعت کرے گا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس پانچ رکنی بینچ کی سربراہی کریں گے۔

بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم شامل ہیں۔

21 مارچ 2022 کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد حکومتی اراکین کی جانب سے وفاداری بدلنے پر ممکنہ نااہلی کے لیے سپریم کورٹ میں آئین کی دفعہ 63 اے کی تشریح کے لیے ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے مئی 2022 میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ منحرف رکن اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہوگا جبکہ تاحیات نااہلی یا نااہلی کے معیاد کا تعین پارلیمان کرے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی اور فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 کی برتری سے سنایا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر نے کہا کہ منحرف رکن کا دیا گیا ووٹ شمار نہیں کیا جائے، جبکہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔

آرٹیکل 63 اے کیا ہے؟

آرٹیکل 63 اے کے مطابق کسی رکن پارلیمنٹ کو انحراف کی بنیاد پر نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔

اگر پارلیمنٹیرین وزیراعظم یا وزیر اعلیٰ کے انتخابات کے لیے اپنی پارلیمانی پارٹی کی طرف سے جاری کردہ کسی بھی ہدایت کے خلاف ووٹ دیتا ہے یا عدم اعتماد کا ووٹ دینے سے باز رہتا ہے تو اس سے نااہل قرار دیا جاسکتا ہے۔

آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں پارٹی سربراہ کو تحریری طور پر اعلان کرنا ہوگا کہ متعلقہ رکن اسمبلی منحرف ہوگیا ہے لیکن اعلان کرنے سے قبل پارٹی سربراہ ’منحرف رکن کو وضاحت دینے کا موقع فراہم کرے گا‘۔

اراکین کو ان کی وجوہات بیان کرنے کا موقع دینے کے بعد پارٹی سربراہ اعلامیہ اسپیکر کو بھیجے گا اور وہ اعلامیہ چیف الیکشن کمشنر کو بھیجے گا۔

بعدازاں چیف الیکشن کمیشن کے پاس اعلان کی تصدیق کے لیے 30 روز ہوں گے۔

آرٹیکل کے مطابق اگر چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے تصدیق ہو جاتی ہے، تو مذکورہ رکن ’ایوان کا حصہ نہیں رہے گا اور اس کی نشست خالی ہو جائے گی‘۔

آڈیو لیک کیس بھی مقرر

آڈیو لیک کمیشن کیس کیلئے بھی سپریم کورٹ میں پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ پانچ رکنی بینچ کی سربراہی کریں گے، جبکہ جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ کا حصہ ہوں گے۔

آڈیو لیک کمیشن کیس سماعت تاریخ بعد میں بتائی جائے گی۔

Supreme Court of Pakistan

larger bench

Article 63 A