Aaj News

منگل, نومبر 12, 2024  
09 Jumada Al-Awwal 1446  

تفصیلی فیصلے میں 2 ججز کی سپریم کورٹ پر شدید تنقید، اختلافی فیصلہ غیر آئینی قرار

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ دونوں ججز کا عمل سپریم کورٹ جج کے منصب کے منافی ہے
شائع 23 ستمبر 2024 02:22pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ مخصوص نشستوں تفصیلی فیصلے میں 8 ججز نے 2 ججز کے اختلافی نوٹ پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان نے 12 جولائی کے اکثریتی فیصلے کو آئین سے متصادم قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی ججوں کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، تفصیلی فیصلہ 70 صفحات پر مشتمل ہے، جسے جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔

جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان نے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ ہمارا فیصلہ آئین کے مطابق نہیں۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ دونوں ججز کا عمل سپریم کورٹ جج کے منصب کے منافی ہے جبکہ فیصلے پر اختلاف کا اظہار مناسب نہیں تھا، ساتھی ججز فیصلے پر رائے دے سکتے ہیں، مگر وجوہات بھی بتائیں، آئین پر عمل نہیں ہوگا تو عدم استحکام اور اضطراب میں اضافہ ہوگا۔

تحفظات

2 ججز کے تحفظات کے حوالے سے فیصلے میں بتایا گیا کہ فیصلے میں کہا گیا کہ بھاری دل سے بتاتے ہیں دو ساتھی ججز امین الدین اور جسٹس نعیم افغان نے ہمارے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا، جس انداز میں دو ججز نے اکثریتی فیصلے پر اختلاف کا اظہار کیا وہ مناسب نہیں، اس طرح ساتھی ججز بارے رائے دینا سپریم کورٹ کی ساکھ کو متاثر کرنے کے مترادف ہے، قانونی معاملات پر ہر جج اپنی رائے دینے کا حق رکھتا ہے، جس انداز میں دو ججز نے اکثریتی فیصلے کو غلط کہا یہ نظام انصاف میں خلل ڈالنے کے مترادف ہے۔

تحریری فیصلے کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ 2 ججز اپنی حدود سے تجاوز کر گئے، انہوں نے 80 ریٹرن امیدواروں کو انتبا دہا اور الیکشن کمیشن کو اکثریتی حکم کی تعمیل نہ کرنے کا حکم دیا جو کہ اس عدالت کے 13 رکنی فل کورٹ بینچ کا فیصلہ تھا، ایسے مشاہدات انصاف کے اعلیٰ ترین ادارے کی سالمیت کو نقصان پہنچاتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ عمل عدالتی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔

70 صفحات کے تفصیلی فیصلے میں 8 ججز نے سپریم کورٹ کے 2 ججوں کی اپنے 12 جولائی کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دینے کے ریمارکس کو سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے اور کہا ہے کہ جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم اختر افغان کا عمل سپریم کورٹ کے ججز کے منصب کے منافی ہے۔

یاد رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا تھا۔

اس سے قبل 9 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

Supreme Court