Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
18 Jumada Al-Awwal 1446  

پاکستان افغان طالبان کو تنہا کرنے کی پالیسی کا حامی نہیں، منیر اکرم

افغان طالبان کی بہت سی پالیسیوں سے اختلاف کے باوجود رابطے ضروری ہیں، پاکستانی مندوب
شائع 22 ستمبر 2024 08:38am

پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی غلطیاں اپنی جگہ، افغانستان کے داخلی و خارجی مسائل مشترکہ حکمت عملی اور متفقہ اقدامات سے ہی حل ہوسکتے ہیں، افغان طالبان کی بہت سی پالیسیوں سے اختلاف کے باوجود رابطے ضروری ہیں۔

جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر وائس آف امریکا کو انٹرویو میں منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان افغان طالبان کو تنہا کرنے کی پالیسی کا حامی نہیں، افغان حکومت کی غلطیوں کی سزا افغانستان کے عوام کو نہیں ملنی چاہیئے، طالبان حکومت کے ساتھ جہاں ہمیں ایکشن لینے کی ضرورت ہے ہم اپنی سلامتی کے لیے لے رہے، جہاں سفارت کاری کی ضرورت ہے وہاں ہم سفارتی عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جنرل اسمبلی میں پاکستان کی ترجیحات پر پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح معاشی و سماجی ترقی، دوسری کشمیر، فلسطین اور افغانستان کی صورتحال ہے، اقوام متحدہ اجلاس کے سائیڈلائن پر شہباز شریف کی جو بائیڈن کے ساتھ باقاعدہ ملاقات طے نہیں، اُن کی یو این جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات طے ہے۔ وزیر اعظم شہباز کی دیگر اہم ممالک کے سربراہان سے بھی ملاقات ہوگی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل میں خطاب کریں گے، وزیر اعظم اپنے خطاب میں ان امور کو اجاگر کریں گے۔

افغانستان میں فتنہ الخوارج کو افغان عبوری حکومت کی سرپرستی حاصل ہے، منیر اکرم

پاکستان نے افغانستان سے دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کردیا

منیر اکرم نے مزید کہا کہ جغرافیہ نہیں بدل سکتا، ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہمیں تعلق رکھنا ہی ہے، افغان طالبان کی بہت سی پالیسیوں سے اختلاف کے باوجود رابطے ضروری ہیں، کئی مسائل ہیں لیکن ہمارا تعلق افغان عوام سے ہے، افغان، پاکستان عوام کے درمیان تعلق نہیں بدلتا، افغان حکومت کے ساتھ اختلافات کے حل کے لیے کام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مؤقف برقرار ہے، افغانستان کے منجمد اثاثے جاری کیے جائیں، ہم افغان عوام کی مدد اور ان کی حکومت کی غلطیاں درست کرنا چاہتے ہیں، افغانستان سے متعلق ہماری جامع پالیسی ہے جو جاری رہے گی۔

united nation

New York

afghan taliban

UN security council

Munir Akram

GENERAL ASSEMBLY