کام کے دباؤ سے نوجوان خاتون کی ہلاکت پر بھارت میں تحقیقات شروع
بھارت میں کمپنی کی جانب سے کام کے دباؤں کے سبب ایک ںوجوان خاتون کی ہلاکت پرحکومت نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
مشہور کمپنی ایرنسٹ اینڈ ینگ (ای وائی) کی 26 سالہ ملازمہ کی موت کے بعد اس کی والدہ نے انکشاف کیا تھا کہ ان کی بیٹی بدترین ورک لوڈ اور کام کے دباؤ کے باعث دنیا سے چلی گئی۔
چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اینا سیباسٹیان پیرائیل اور ای وائی میں مارچ 2024 میں ملازمت حاصل کی تھی۔
اینا کی والدہ انیتا آگسٹین نے ای وائی انڈیا کے چیئرمین راجیو میمانی کو خط میں بیٹی کی صحت پر کام کے مطالبات کے حوالے سے لکھا اور مزید تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اس خط کی تفصیلات سوشل میڈیا پر سامنے آئیں تو ایک طوفان کھڑا ہوگیا۔
اب بھارتی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اس موت کی تحقیقات کر رہی ہے۔
بھارت کی وزیر محنت نے کہا ہے کہ اس واقعے پر انہیں بہت صدما ہے اور وزارت محنت شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے انصاف یقینی بنائے گی۔
بی جے پی کے رہنماؤں نے بھی معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جب کہ کمپنی ارنسٹ اینڈ ینگ کا کہنا تھا کہ وہ ملازمین کو محفوظ ماحول دینے کے لیے کوششیں کرے گی۔
لڑکی کی والدہ انیتا آگسٹین کا خط اب بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ اس خط میں انہوں نے لکھا کہ اینا ای وائی میں ملازمت کا آغاز کرنے کیلیے پرجوش تھی لیکن اس پر کام کا دباؤ بہت زیادہ تھا اور وہ رات گئے اور ہفتہ وار چھٹیوں کے دوران بھی مسلسل کام کرتی رہتی تھیں، کام کے بعد گھر واپس آتی تھیں تو تھکی ہاری ہوتی تھی۔ میری بیٹی کو مزید کام سونپ دیا جاتا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ اینا کی موت ان کے منیجرز کی جانب سے دیے جانے والے بے تحاشا کام کے دباؤ کی وجہ سے ہوئی ہے اور ان کو میری بیٹی سے ہمدردی بھی نہیں تھی، ان کی منیجر ہر شفٹ کے اختتام پر انہیں مسلسل اضافی کام دیا کرتی تھیں اور اوور ٹائم کے لیے دباؤ ڈالتی تھی یہاں تک کہ اتوار کو بھی کام پر بلاتی تھیں۔
بیٹی سے محروم ہونے والی والدہ نے کمپنی کی مینیجر سمیت کسی بھی اسٹاف کو اینا کی آخری رسومات میں شریک نہ ہونے پر ناراضگی کا بھی اظہار کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو کمپنی انسانی حقوق کا حوالہ دیتی ہے وہ کیسے اپنے اہم رکن کے آخری لمحات میں شریک نہ ہوسکی۔
بعد ازاں ای وائی کمپنی کا اینا سباسٹیان کی والدہ انیتا آگسٹین کے خط کا جواب سامنے آیا جس میں انہوں نے لڑکی کی موت پر تعزیت کی اور اینا کی وفات پر غم کا اظہار کیا۔
کمپنی نے اعتراف کیا کہ اینا پونے میں ای وائی گلوبل کمپنی رکن اور ایس آر باٹلیبوئی میں آڈٹ ٹیم کا حصہ تھیں۔ کمپنی نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہ ہم اپنے ملازمین کی فلاح کا بہت خیال رکھتے ہیں آئندہ بھی انہیں صحت مندانہ ماحول فراہم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
سوشل میڈیا پر صارفین کی طرف سے اینا کی موت پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
Comments are closed on this story.