Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

ریت اڑاتے رن وے سے مصروف ترین ٹرمینل تک: دبئی ایئرپورٹ کا عروج اور کراچی کا زوال

1930 کی دہائی میں کراچی ائیرپورٹ کی اہمیت تھی اور وہ دنیا کا سب سے بڑا ہوائی اڈا مانا جاتا تھا
اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2024 02:04pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

آج جس جگہ دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے ایک دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ (DXB) ہے یہاں کبھی جہاز اترتے تھے تو رن وے پر ریت اڑتی تھی۔ امیگریشن کے نام پر صرف ایک میز کرسی تھی۔ اس وقت علاقے کا مصروف ترین ایئرپورٹ کراچی تھا۔

دبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تاریخ کیسے شروع ہوئی اور یہ کیسے ترقی کی منزلیں طے کرتا گیا؟ اس کی داستان دلچسپ ہے۔

1930 کی دہائی میں کراچی ائیرپورٹ کی اہمیت تھی اور وہ دنیا کا سب سے بڑا ہوائی اڈا مانا جاتا تھا، تب دبئی ایک عارضی پڑاؤ کی جگہ کے طور پر استعمال ہوتا تھا، جہاں برطانوی طیارے ایندھن بھرنے کے لیے رک جاتے تھے اور کراچی کے لیے روانہ ہوتے تھے۔ قیام پاکستان سے پہلے سے یورپ سے مشرق کی طرف جانے والی پروازوں کے لیے کراچی ایک مرکز کا کام کرتا تھا۔ اس کی وہی اہمیت تھی جو آج دبئی کی ہے۔

1950 کی دہائی میں شیخ راشد بن سعید آل مکتوم نے دبئی کے لیے ایک ہوائی اڈے کی تعمیر کا حکم دیا جس کے نتیجے میں 1960 میں DXB کا آغاز ہوا۔

1930 کا ریت کا رن وے
1930 کا ریت کا رن وے

1960 کا دور

سب سے پہلے 1960 میں دبئی ایئرپورٹ پر پہلی باضابطہ پرواز پہنچی۔ اُس وقت یہ صرف ایک ویران میدان تھا جہاں صرف ایک چھوٹا سا ٹرمینل موجود تھا، جہاں روزانہ صرف 200 مسافر اترتے تھے۔ ابتدائی طور پر یہ صرف ایک چھوٹے ٹرمینل کے ساتھ کام کرتا تھا جہاں پاسپورٹ کی جانچ کرنے کے لیے صرف ایک اہلکار موجود تھا۔ دبئی کے حاکم شیخ راشد بن سعید آل مکتوم نے اس ہوائی اڈے کی بنیاد رکھی تاکہ لوگ براہ راست دبئی آ سکیں۔

1960 میں دبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر لوگوں کی بڑی تعداد قطار میں کھڑی ہے۔
1960 میں دبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر لوگوں کی بڑی تعداد قطار میں کھڑی ہے۔

پہلا طیارہ

پہلا طیارہ Middle East Airlines کا تھا جس نے دبئی میں اتر کر سب کو حیران کر دیا۔ لیکن اُس دور میں امیگریشن افسر کی ایک ہی میز تھی!

Middle East Airlines پہلا طیارہ
Middle East Airlines پہلا طیارہ

1970 کی دہائی: ترقی کا آغاز

اس دہائی میں DXB نے مزید ترقی کی جیسے کہ نئے ٹرمینل کی تعمیر، ٹریفک کنٹرول ٹاور کا قیام، اور رن وے کی لمبائی میں اضافہ۔

1970 کی دہائی میں ایک نیا تین منزلہ ٹرمینل بنایا گیا۔ ہوائی اڈے میں مزید پروازوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا۔ یہ دور DXB کے لیے ترقی کا سنگ میل ثابت ہوا۔

1970 کی دہائی میں ہوائی اڈے پر بہت ساری تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔
1970 کی دہائی میں ہوائی اڈے پر بہت ساری تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔

1980 کی دہائی: ایئرلائن کا آغاز

1985 میں دبئی کی اپنی ایئرلائن ایمریٹس نے پروازیں شروع کیں۔ یہ ایئرلائن دیکھنے میں خوبصورت، سروس میں بہترین اور منافع کمانے کے لیے تھی۔ صرف پانچ ماہ کے اندر یہ ایئرلائن وجود میں آ گئی اور اس کا پہلا سفر اکتوبر 1985 میں کراچی اور ممبئی کے لیے تھا۔

1985 میں دبئی کی اپنی ایئرلائن ایمریٹس نے پروازیں شروع کیں
1985 میں دبئی کی اپنی ایئرلائن ایمریٹس نے پروازیں شروع کیں

1990 کی دہائی: دوسرے ٹرمینل کا قیام

1998 میں DXB نے اپنے دوسرے ٹرمینل کا افتتاح کیا جس نے سالانہ دو ملین مزید مسافروں کی گنجائش فراہم کی۔

2000 کی دہائی: تیز ترین ترقی

2002 میں DXB کو دنیا کا سب سے تیزی سے ترقی کرتا ہوا ہوائی اڈہ قرار دیا گیا۔ نئی تعمیرات اور ترقی نے اس کی گنجائش کو بڑھایا، اور 2014 میں یہ عالمی سطح پر بین الاقوامی 70.4 ملین مسافروں کی تعداد کے ساتھ سب سے اوپر رہا۔

دنیا کا سب سے تیزی سے ترقی کرتا ہوا ہوائی اڈہ قرار دیا گیا
دنیا کا سب سے تیزی سے ترقی کرتا ہوا ہوائی اڈہ قرار دیا گیا

مستقبل کے نئے منصوبے

اب 2024 میں دبئی کے دوسرے ہوائی اڈے المکتوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی ترقی کے بڑے منصوبے سامنے آ رہے ہیں، جس کا ہدف 260 ملین مسافروں کی گنجائش ہے۔

UAE

karachi airport

HISTORY

dubai airport

DXB