Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
15 Rabi ul Awal 1446  

مونچھوں کو تاؤ دے کر عدالت کو ڈرانا ہے؟ سیکشن افسر کے مسلسل مونچھیں گھمانے پر عدالت برہم

گزشتہ سماعت پر ایک سیکشن افسر آئے تھے، وہ بار بار مونچھوں کو تاؤ دیتے رہے، لاہور ہائیکورٹ
شائع 19 ستمبر 2024 12:09pm

لاہور ہائیکورٹ میں گزشتہ سماعت کے دوران سیکشن افسر کی جانب سے بار بار مونچھوں کو تاؤ دیے جانے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ گزشتہ سماعت پر ایک سیکشن افسر آئے تھے، وہ بار بار مونچھوں کو تاؤ دیتے رہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق ندیم نے بچوں کی حوالگی سے متعلق بھارتی خاتون فرزانہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں وفاقی سیکرٹری داخلہ کیپٹن (ر) خرم آغا عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

دوران سماعت جسٹس طارق ندیم نے وفاقی سیکرٹری داخلہ سے سوال کیا کہ کیا آپ اپنے افسران کو کہہ کر بھیجتے ہیں کہ مونچھوں کو تاؤ دے کر عدالت کو ڈرانا ہے؟ گزشتہ سماعت پر ایک سیکشن افسر آئے تھے، وہ بار بار مونچھوں کو تاؤ دیتے رہے۔

جسٹس طارق ندیم نے استفسار کیا کہ کیا یہ آپ کی ہدایت پر ہوتا ہے؟ اگر آپ نے ان کے خلاف کوئی ایکشن لیا ہے تو بتائیں ؟ ہم نے اس کو آرڈر میں لکھ کر بھیجا مگر آپ نے اس پر توجہ ہی نہیں دی، جس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ مذکورہ سیکشن افسر نئے بھرتی ہوئے ہیں، انہوں نے معذرت بھی کی تھی۔

جسٹس طارق ندیم نے مزید کہا کہ آپ کے کہنے پر معذرت کی تھی، اگر خدا نے کوئی عہدہ دے دیا ہے تو اس کی قدر کریں گے۔

عدالت کے ریمارکس پر سیکرٹری داخلہ نے گزشتہ سماعت پر سیکشن افسر کے نامناسب رویے پر معذرت کی جس پر عدالت نے سیکرٹری داخلہ کو آئندہ سماعت پر آنے سے استثنیٰ دے دیا۔

ڈی پی او شیخوپورہ روسٹرم پر آ گئے اور انہوں نے بتایا کہ بچوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، اس پر بھارتی خاتون کی وکیل نے کہا کہ پولیس کی جانب سے کوئی کوشش نہیں کی گئی، شوہر بچوں سمیت خود واپس آ گیا ہے۔

جسٹس طارق ندیم نے خاتون کے شوہر سے متعلق کہا کہ اسے اب واپس نہیں جانے دینا، کیا اس کا نام کسی لسٹ میں ڈالا گیا ہے؟ اس پر سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ جی ہم نے اس کا نام پی این آئی ایل میں ڈال دیا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے ڈی پی او شیخوپورہ کو 27 ستمبر کو بچے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ اپریل 2018 میں فرزانہ اپنے دونوں بچوں کے ہمراہ شوہر کی فرمائش پر پاکستان آ گئیں، اگست 2020 اور جون2021 میں شوہر نے بچوں کو چھین کر فرزانہ کو انڈیا بھیج دیا، فرزانہ کے واپس آنے پر شوہر کی جانب سے ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کا سلسلہ جاری رہا، جولائی 2024 کو شوہر دوبارہ دونوں دونوں بچے چھین لیے اور انہیں ابو ظہبی لے گیا، استدعا ہے کہ بھارتی خاتون فرزانہ بی بی کے بچے ماں کے حوالے کیے جائیں۔

Lahore High Court