پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار ہماری پرانی پالیسی ہے، امریکا
امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار کو پرانی پالیسی قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات 12 ستمبر کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ وہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے آلات فراہم کرنے والی کمپنیوں اور ایک فرد پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔
امریکا کا کہنا تھا کہ وہ ان 5 اداروں اور ایک شخص کے خلاف کارروائی کر رہا ہے جو بیلسٹک میزائلوں اور کنٹرولڈ میزائل آلات اور ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ میں ملوث ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق پابندیوں میں ایک چینی ریسرچ انسٹیٹیوٹ، 3 چینی کمپنیوں اور ایک چینی فرد شامل ہے۔
امریکی ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ چینی ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے شاہین 3 اور ابابیل سسٹمز اور ممکنہ طور پر بڑے سسٹمز کیلئے راکٹ موٹرز کی جانچ کے آلات کی خریداری میں پاکستان کے ساتھ کام کیا۔
اسی تناظر میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے ہفتہ وار پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار ہماری پالیسی رہی ہے اور ہم اسی پالیسی پر قائم ہیں، امریکا مہلک ہتھیاروں کے پھیلاؤ کے خلاف ہے، مہلک ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کے نظام کی مضبوطی کے لیے پُرعزم ہیں۔
امریکہ نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے سپلائرز پر پابندیاں عائد کردیں
میتھو ملر کا کہنا تھا کہ امریکا مہلک ہتھیاروں کی حمایت کرنے والے گروہ کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا تاکہ دنیا اور ہم ان مہلک ہتھیاروں سے محفوظ رہ سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق ہمارے خدشات واضح ہیں، مہلک ہتھیاروں پر پابندی دراصل ہماری قومی سلامتی کی ضمانت ہے، ہم اپنی قومی سلامتی کے لیے پابندی اور دیگر اقدامات کا استعمال جاری رکھیں گے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے بیلسٹک پروگرام پر ہماری کڑی نظر ہے، پاکستان ہمارا طویل المدتی شراکت دار ہے، شراکت داری کے باوجود جہاں اختلافات ہوں گے وہاں کارروائی کریں گے، اختلافات ہوتے ہیں تو امریکی مفادات کے لیے کارروائی سے نہیں ہچکچاتے۔
Comments are closed on this story.