روسی نائب وزیراعظم 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے، اعلیٰ سیاسی قیادت سے ملاقاتیں متوقع
روسی نائب وزیراعظم الیکسی اوورچک 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے، روس کے نائب وزیراعظم اعلیٰ سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق روسی نائب وزیراعظم 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے، اعلیٰ سطح کا وفد بھی روسی نائب وزیراعظم کے ہمراہ ہے جبکہ الیکسی اوورچک کی دورہ پاکستان کے دوران مصروفیات کا شیڈول آج نیوز نے حاصل کرلیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور روس کے درمیان آج ہی باضابطہ مذاکرات دفترخارجہ میں ہوں گے، ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈاراورالیکسی اوورچک اپنےاپنے وفود کی قیادت کریں گے جبکہ دونوں رہنما مشترکہ میڈیا ٹاک کریں گے۔
آج شام پاک روس مفاہمت کی یاداشتوں پردستخط بھی کیے جائیں گے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار روسی مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیں گے۔
ذرائع کے مطابق روسی نائب وزیراعظم، صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کریں گے اور ملاقات میں تجارت و معاشی تعاون پر بات چیت ہوگی۔
ذرائع کے مطابق نائب وزیراعظم کے ساتھ روسی حکومت کے کئی نائب وزرا بھی ہوں گے، یہ کئی برس کے بعد روسی فیڈریشن کے کسی عہدیدار کا اعلیٰ ترین دورہ ہو گا۔
قازقستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف اور روسی صدر ولادیمیرپوٹن کے درمیان ہونے والی بات چیت کا فالو اپ ہو گا۔
گزشتہ برس پاکستان روس توانائی تعاون کے لیے تین جہتی حکمت عملی کا خاکہ درج ذیل ہے: (i) خام تیل کی خریداری (ii) ایل این جی کی خریداری اور (iii) پاکستان میں گیس کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی۔
خام تیل کی خریداری کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے گزشتہ سال کامیابی کے ساتھ روس سے 100,000 میٹرک ٹن کی ابتدائی کھیپ کے ساتھ خام تیل درآمد کیا تھا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے روسی کارگو جہاز کی آمد کو ’تبدیلی کا دن‘ قرار دیا۔
روسی فریق نے اس وقت خریداری کے لیے ایک غیر تصدیق شدہ لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کو قبول کیا جس میں تیل فراہم کرنے والے دیگر بڑے سپلائرز میں سے کسی نے بھی یہ لچک فراہم نہیں کی تھی۔
روس سے بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) کی بنیاد پر تیل کی خریداری Cnergyico نے پاکستان میں کی ہے۔ چینی بینکوں کے ذریعے یوآن میں ادائیگیاں کی گئیں، تاہم ادائیگیوں میں مسائل کی وجہ سے خام تیل کی درآمد معطل ہے۔
امکان ہے کہ حکومت پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کرے گی کیونکہ اس منصوبے میں جن اہم مسائل کو حل کیا جائے گا ان میں فنانسنگ اور گیس کے ذرائع کی نشاندہی کرنا شامل ہے۔
روس نے ایران سے پاکستان اور اس سے آگے بھارت تک پائپ لائن پر کام کرنے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ روسی فریق نے گزشتہ سال توانائی کے ہفتہ میں بات چیت کے دوران بتایا کہ اس نے بھارت کے ساتھ اس تجویز پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ خیال یہ تھا کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان سندھ طاس معاہدے کی طرح ایک معاہدہ تیار کیا جائے اور یہ کہ بھارت اس خیال پر مزید بات چیت کے لیے تیار ہے۔
Comments are closed on this story.