مجوزہ آئینی ترامیم میں حکومت کو ناکامی سے دوچار کرنے کے بعد جے یو آئی کا پارٹی اجلاس
حکومت کو جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی وجہ سے آج بھی مجوزہ 26ویں آئینی ترامیم کو پیش کرنے پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، حکومت فضل الرحمان کی ’میں نہ مانوں‘ کے آگے بس بس ہے۔ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے حمایت نہ ملنے پر کابینہ اجلاس ملتوی کردیا گیا ہے جس میں آئینی ترمیم کی منظوری دی جانی تھی، اور اب اس کے بعد جے یو آئی (ف) آج اسلام آباد میں اپنا پارٹی اجلاس کر رہی ہے جو کہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہوگا۔
خیال رہے کہ آئینی ترمیم کے لیے حکومت کے گیم نمبر پورے ہونے سے متعلق ساری باتیں محض کھوکھلے دعوے ثابت ہوئے۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ملتوی کردیا گیا۔ بعدازاں وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ لگتا ہے نمبر پورے نہیں تھے اس لیے اجلاس ملتوی ہوا۔
الیکشن کمیشن اور پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والوں کیلئے مجوزہ آئینی ترمیم میں کیا ہے؟
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم پر ڈیڈلاک برقرار رہنے سے متعلق نئی پیش رفت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے سیاسی حلقوں اور میڈیا پر خبریں زیر گردش تھیں کہ ن لیگ نے مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترمیم کے لیے آمادہ کرلیا اور ان کے تمام تحفظات دور کردیے گئے لیکن رات دیر گئے بیٹھک نے ان تمام خبروں کی تردید کردی۔
آئینی ترمیم کی منظوری اور عدم منظوری کے حوالے سے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کردار انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے اور اسی سلسلے میں گزشتہ روز ان کی رہائشگاہ پر ملکی سیاسی قائدین کا ڈیرہ بنی رہی۔
مجوزہ آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
گزشتہ دن بھر کے رابطوں کا ڈراپ سین یہ ہوا کہ عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم پارلیمان میں اتوار کو پیش نہ ہوسکی، قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس رسمی کارروائی کو ملتوی کردیا گیا۔
Comments are closed on this story.