Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  

سپریم کورٹ نے وفاق اور صوبائی حکومتوں سے سالانہ ترقیاتی پلان کی سمری طلب کرلی

منصوبے ضرور بنائیں لیکن سب کچھ آئین کے تحت ہونا چاہیئے، چیف جسٹس کے ریمارکس
شائع 16 ستمبر 2024 01:41pm

سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاق اور صوبائی حکومتوں سے سالانہ ترقیاتی پلان کی سمری طلب کرلی۔

وفاق اور چاروں صوبوں میں ترقیاتی فنڈز کے معاملے سے متعلق کیس میں عدالت نے بلاک مختص کردہ اسکیمز یا امبریلا اسکیمز کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ حالیہ منظور شدہ بجٹ کی سالانہ ترقی پلان سمری فنانس سیکریٹری یا چیف سیکرٹیری کے دستخط سے پیش کی جائے۔

دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ ہم عوامی پیسے کے تحفظ کے تناظر میں کیس سن رہے ہیں، حکومتیں پیسے ضرور خرچ کریں لیکن شفافیت ہونی چاہیئے، شفافیت کا مطلب یہ ہے کہ ترقیاتی اسکیمز انفرادی شخصیات کی بنیاد پر نہ چلائی جائیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ضیا الحق نے اراکین اسمبلی اور سینیٹرز کے لیے ترقیاتی فنڈز کے نام پر پیسے دینے کی روایت شروع کی۔

جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی کافی مشکلات ہیں، ہم عوامی فنڈز کا ضیاع نہیں ہونے دیں گے۔

اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ منصوبے ضرور بنائیں لیکن سب کچھ آئین کے تحت ہونا چاہیئے، حکومتیں تبدیل ہوتی ہیں تو منصوبے لٹک جاتے ہیں، ترقیاتی منصوبے انفرادی شخصیات کے تحت نہیں ہونے چاہئیں، ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں منصوبے کیا بنائے جا رہے ہیں، شفافیت ہونی چاہیئے۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 3 ہفتوں تک ملتوی کردی۔

Supreme Court

اسلام آباد

Justice Qazi Faez Isa

Supreme Court of Pakistan

Chief Justice Qazi Faez Isa

Annual Development Plan