الیکشن کمیشن اور پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والوں کیلئے مجوزہ آئینی ترمیم میں کیا ہے؟
مجوزہ ترمیم کے ذریعے الیکشن کمیشن پر نوازشات اور پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والے ممبران اسمبلی کو بھی تحفظ فراہم کر دیا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران اپنی مدت مکمل ہونے کے بعد بھی نئے آنے والوں تک اپنا کام جاری رکھیں گے۔ فلور کراسنگ کرنے والے کسی بھی رکن کے خلاف عدالت سوال نہیں اٹھا سکتی۔
مجوزہ ترمیم کے تحت چیف الیکشن کمشنر اور ممبران اپنی مدت مکمل ہونے کے بعد بھی نئے آنے والوں تک اپنا کام جاری رکھیں گے۔الیکشن کمیشن سے متعلق آرٹیکل 215میں نئی شق شامل کرنے کی تجویزدی گئی۔
ترامیمی بل میں آرٹیکل 63A میں ترمیم کی تجویز ہے۔آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی کی ہدایات کے خلاف جانے پرووٹ شمارکرنے کی ترمیم کی تجویز شامل ہے۔ فلور کراسنگ کرنےوالے کسی بھی رکن کے خلاف عدالت سوال نہیں اٹھا سکتی۔
کابینہ اوروزیراعظم کی طرف سے صدرکو بھجوائی گئی کسی بھی ایڈوائس کے اوپر کورٹ سوال نہیں کر سکے گی۔ دستاویز کے مطابق آئین کے آرٹیکل 68 کے مطابق ججزکے کنڈکٹ پارلیمنٹ میں زیر بحث نہیں لایا جاسکتا۔ آئینی ترمیمی بل میں آرٹیکل 215 میں ترمیم کے ذریعےچیف الیکشن کمشنر اور ممبران ریٹائیرمنٹ کے بعد بھی کام جاری رکھیں گے جب تک ان کی جگہ نئی تعیناتی نہیں ہوجاتی۔
مسودے کے مطابق جو شخص پہلے کمشنر یا ممبر رہ چکا ہو اسےقومی اسمبلی اور سینیٹ سے قرارداد منظور کروا کر دوبارہ تین سال کے لیے عہدے پر تعینات کیا جاسکے گا۔
Comments are closed on this story.