Aaj News

جمعہ, ستمبر 27, 2024  
22 Rabi ul Awal 1446  

کوئٹہ: پولیس اہلکار نے توہین مذہب کے زیر حراست ملزم کو قتل کردیا

ہجوم کے حملہ آور ہونے پر توہین مذہب کے ملزم کلو دوسرے تھانے منتقل کرنا پڑا تھا۔
شائع 12 ستمبر 2024 09:25pm

بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں ایک پولیس اہلکار نے تھانے میں بند توہین مذہب کے ملزم کو گولی مار کر ہلاک کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی“ کے مطابق پولیس حکام نے بتایا کہ جمعرات کو ایک پولیس اہلکار نے توہین مذہب کے الزام میں حراست میں لیے گئے ایک شخص کو گولی مار دی۔

مقتول کو شخص کو بدھ کو اس کی ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اس دوران تقریباً 200 افراد کے ہجوم نے اُس پولیس اسٹیشن پر دھاوا بول دیا جہاں ملزم کو رکھا گیا تھا، جس کے بعد حکام ملزم کو وہاں سے دوسرے تھانے منتقل کرنے پر مجبور ہوگئے۔

بلوچستان پولیس کے سربراہ معظم جاہ انصاری نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار نے لاک اپ کے اندر ملزم پر حملہ کیا اور اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ہم نے پولیس اہلکار کو گرفتار کر لیا ہے اور اس کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔

مقامی پولیس کے ایک سینئر اہلکار محمد بلوچ نے بھی اے ایف پی کو تفصیلات کی تصدیق کی۔

انسانی حقوق کے گروپس کا کہنا ہے کہ توہین مذہب کے الزامات کو اکثر ذاتی انتقام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جس کا زیادہ تر ہدف اقلیتیں ہیں۔

خیال رہے کہ پنجاب کے ایک گورنر سلمان تاثیر کو 2011 میں توہین مذہب کے سخت قوانین میں اصلاحات کا مطالبہ کرنے پر ان کے محافظ نے قتل کر دیا تھا۔

quetta

Blasphemy