پارلیمنٹ کے احاطے سے گرفتاری: خواجہ آصف کا کمیٹی سے بائیکاٹ، ’میں اس کمیٹی کا ممبر ہی نہیں بنتا‘
پارلیمنٹ کے احاطے سے ممبران اسمبلی کی گرفتاریوں پر محمود خان اچکزئی، خواجہ آصف سمیت دیگر نے خصوصی کمیٹی میں اظہار خیال کیا ۔ تمام معزز ممبران نے خصوصا مولانا فضل الرحمن اور عمر ایوب کو خوش آمدید کیا ۔
پہلے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ کو خصوصی کمیٹی کے چئیرمین منتخب کیا گیا، اجلاس میں چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے کہا اب پانی سر سے گزر چکا ہے، ہم نے کام نہیں کیا نہ ہی اچھے فیصلے کیے، اب بھی اگر ہوش کے ناخن نہ لیے تو نسلیں اس کا خمیازہ بھگتیں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں بہت کچھ ہوا ہم بھی اس کا نشانہ بنے لیکن اب اس سب کو بھلا کر آگے بڑھنا ہو گا، مولانا نے ان کیمرہ اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی تو چیئرمین کمیٹی نے کل دوبارہ اجلاس طلب کرتے ہوئے کہا کہ آج پہلا سیشن تھا، اگلا اجلاس ان کیمرہ ہوگا۔
محمود خان اچکزئی کا خصوصی کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری طرف سے ایک واضح پیغام جانا چاہیئے کہ ہماری نہ کسی ادارے سے دشمنی ہے نہ کسی جماعت سے ،خوشی ہے کہ سب جماعتیں آج ایک جگہ جمع ہو گئیں۔
انھوں نے کہا کہ جو ہوا سو ہوا، کمزوری ہے کہ جتنے ادارے ہیں انکی آپس میں پیٹی بندی ہے۔ چاہے فوج ہو ، عدلیہ ہو یا کوئی اور ادارہ بس سیاست دان بچارے پیٹی بندی نہیں ہیں ۔ سیاستدانوں کے اتحاد کا نتیجہ مثبت نکلتا ہے، بس اداروں کو یہ بتانا ہے کہ ہمارا سیاسی اکٹھ آپ کے خلاف نہیں ہے اگر ہم سب ایک ہو جائیں تو تہتر میں جو بھی منفی شقیں ہیں ، جو بھی لایا ہے اس غلاظت کو صاف کر دیں ہم سب چاہیں تو ایک گھنٹے میں ہو جائے گا نہ ہم نے کسی ادارے کی بے عزتی کرنی ہے نہ کسی کو نیچا دکھانا ہے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پارلیمنٹ کو وقعت اور آئین کی بالادستی پارلیمان میں موجود ہر جماعت چاہتی ہے جب بھی سیاستدان متحد ہوئے ، بےنظیر شہید اور نواز شریف اکٹھے ہوئے ، اچھے فیصلے ہوئے میں چاہوں گا کہ مولانا فضل الرحمن اور عمر ایوب کو بھی کمیٹی کا ممبر بنایا جائے۔
جس پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں ناراض نہیں ہوں مجھے بھی ممبر بنا لیں ۔ چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے کہا کہ اسپیکر صاحب سے کہتے ہیں کہ ممبر بنایا جا سکے تو اچھا ہو گا۔
خواجہ آصف نے کمیٹی سے بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کمیٹی کا ممبر ہی نہیں بنتا جس پر مولانا فضل الرحمان نے خواجہ آصف کو واپس بیٹھنے کا کہ دیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ کوئی بات نا ہوئی ایک سائیڈ سے تنقید ہوں، پی ٹی آئی نے چار سال کیا کیا، نوازشریف منت کرتا رہا میری بیوی بیمار ہے، میری کال پر بات کروادیں، یہ کیا بات ہوئی تب سب ٹھیک تھا اب سب غلط ہے۔
جس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ والی بحث اسمبلی میں کریں، ہماری اسمبلی کی گفتگو اور کمیٹی کی گفتگو میں فرق ہونا چاہیے، ہمیں یہاں آپس میں بیٹھ کر افہام و تفہیم سے معاملات کو آگے بڑھانا ہے، اس کمیٹی کی کاروائی کو حقیقی معنوں میں ان کیمرہ بنائیں، ہمارے ساتھ بھی ماضی میں بہت کچھ ہوا، ہر چیز کا تزکرہ کرنا مناسب نہیں، بانی پی ٹی آئی کی حکومت میں مسلم لیگ ن اور میرے ساتھ اگر غلط ہوا تو کیا یہ جائز ہے کہ اب عمران خان کے ساتھ بھی برا ہو؟ اجلاس میں ہم صرف آپس میں بیٹھ کر بات کریں، اس کمیٹی میں میڈیا کو اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
خواجہ آصف نے ایک بار پھر مائک سنبھالا اور کہا کہ میں سینٹ الیکشن میں پروڈکشن آرڈر پر ایوان آیا تھا ، میں اپوزیشن لیڈر چیمبر میں موجود تھا مجھے جنرل فیض کا فون آیا مجھے کھا گیا کہ اپ کے تین ووٹ ہے گیلانی کے خلاف دینے ہیں تب اپ لوگ نشے میں تھے تب اپکو سب ٹھیک لگ رہا تھا۔ ہمیں شام غریباں نہ سنائیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ ٹرتھ اینڈ ریکنسیلیشن کمیشن نہیں ہے،، خواجہ آصف صاحب اگر آپ ماضی میں جائیں گے تو کیسے آگے بڑھیں گے؟ آپ کے اوپر 2 کیسز ہوئے اور ہماری خواتین پر 350 کیسز ہوئے،، اس ماحول کو اسپائل نہ کریں۔
جس پر چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ نے کہا آج پہلا سیشن تھا، اگلا سیشن ان کیمرہ ہو گا، ممبرز کا نوٹیفکیشن جاری ہو جائے گا، کمیٹی کا مقصد جان کر آگے بڑھیں گے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے خصوصی کمیٹی کے اجلاس سے گفتگو میں کہا کہ ہم ایوان کا تقدس پامال ہونے کے لئے آگ بجھانے کو اکٹھے ہو جاتے ہیں ، ہمیں کوشش کرنی چاہئیے کہ آگ لگے ہی نہ کل جماعتی مستقل کمیٹی بنانی چاہئیے جو قومی سطح پر آئین کی پاسداری اور سیاسی بحرانوں سے نمٹنے کیلئے کردار ادا کرے۔
تما م تر بحث کے بعد مولانا فضل الرحمان اور عمر ایوب کو کمیٹئ کا ممبر بنادیا گیا ، چئیرمین خورشید شاہ نے اجلاس صبح دوبارہ طلب کر لیا خصوصی کمیٹی کا اہم اجلاس کل دوپہر 12 بجے ہو گا۔
واضح رہے کہ سپیکر ایاز صادق نے گرفتاریوں کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس کی لائٹس بند ہونے پر پارلیمنٹ میں کام کرنے والے سی ڈی اے کے پانچ اہلکاروں ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انہیں معطل کرکے پارلیمنٹ سے تبدیل کرنے کی کرنے کی ہدایت بھی کی۔
اسپیکر ایاز صادق نے کمیٹی سارجنٹ ایٹ آرمز اشفاق احمد کی سربراہی میں تشکیل دی ہے۔
جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمنٹ سے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کی گرفتاریوں پر ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بھی قائم کی ہے جس کا اجلاس آج ہوا تھا ۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار، خواجہ آصف، امین الحق، چوہدری سالک حسین، عبدالعلیم خان شریک ہوئے،، سید نوید قمر، محمد اعجاز الحق، خالد حسین مگسی نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔۔ شاہدہ اختر علی ، مسٹر پولین، صاحبزادہ حامد رضا،بیرسٹر گوہر علی خان، ڈاکٹر فاروق ستار، محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان بھی اجلاس میں کا حصہ بنے۔
Comments are closed on this story.