ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ، پیٹرول پمپس متعلقہ اداروں کے ریڈار پر آگئے
ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ پر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ریفائنریز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے آٹھ ماہ کی سیل کا ڈیٹا مانگ لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈیٹا کے ذریعے جانچ پڑتال کی جائے گی کہ کون سے ذرائع سے اورکتنی اسمگلنگ ہو رہی ہے۔ پیٹرول پمپس کی سیل اور ڈپو کی سپلائی کے ڈیٹا کی جانچ تحقیقات کا حصہ ہوگی۔
پاکستان میں آرامکو کی کوئی بھی باضابطہ سائٹ نہیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ جانچ کی جائے گی کہ پیٹرول پمپس پر سیل کتنی ہے اور ریفائنریر سے کتنا تیل لیا جا رہا، تیل سے متعلق یومیہ اورماہانہ بنیادوں پر ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔
ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے معلوم ہوگا کہ ڈیزل اور پیٹرول کتنا اسمگل ہورہا ہے، اسمگل شدہ مال کہاں سے کتنا مکس کیا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریفائنریز سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا ڈیٹا پہلے ہی دستاویزی ہے، اسمگلنگ کا پتہ لگانے کیلئے ڈیٹا کی جانچ پڑتال ضروری ہے، حکومت اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے سپلائی چین کا جائزہ لینا چاہتی ہے۔
آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ستمبر کے درآمدی کارگو مؤخر کردیے، اوگرا
ذرائع کے مطابق ڈیزل کی یومیہ قانونی فروخت 16 ہزار اور پیٹرول کی 22 ہزارمیٹرک ٹن ہے، سمگل شدہ پیٹرول اور ڈیزل 40 فیصد مارکیٹ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.