جعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزم ڈاکٹر ڈنشا کو بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزم ڈاکٹر ڈنشا کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے جبکہ عدالت نے ڈاکٹر ڈنشا کی پاسپورٹ واپس کرنے کی درخواست منظور کرلی۔
جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزم ڈاکٹر ڈنشا کی ضمانت پر بیرون ملک جانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی، بینچ میں جسٹس شہزاد ملک اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل تھے۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ڈاکٹر ڈنشا کو ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت پر اعتراض نہیں، عدالت ماضی میں بھی ملزمان کو ایک مرتبہ جانے کی اجازت دے چکی ہے۔
جسٹس شہزاد ملک نے استفسار کیا کہ کیا گارنٹی ہے کہ ڈاکٹر ڈنشا وطن واپس آئیں گے؟ جس پر ملزم کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ڈاکٹر ڈنشا مچلکے جمع کرانے پر آمادہ ہیں، سپریم کورٹ نے 2021 میں ضمانت دی تھی آج تک اس کا غلط استعمال نہیں کیا۔
جسٹس شہزاد ملک نے کہا کہ ضمانت کے فیصلے میں پاسپورٹ سرنڈر کرنے کا حکم دیا گیا تھا، عدالت 3 سال بعد اپنے فیصلے پر کیسے نظرثانی کر سکتی ہے؟، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ نظرثانی کا نہیں ایک مرتبہ جانے کی استدعا کررہے تاکہ بیٹی کی شادی میں شریک ہوسکیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ترامیم بحال ہونے کے بعد ممکن ہے یہ کیس کسی اور فورم کو منتقل ہوجائے، اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے سوال اٹھایا کہ 4 سال سے ٹرائل کیوں نہیں شروع ہوا؟ نیب اتنا عرصہ کیا کرتا رہا ہے؟۔
بعدازاں سپریم کورٹ نےجعلی اکاؤنٹس کیس کے نامزد ملزم ڈاکٹر ڈنشا کی پاسپورٹ واپس کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ڈاکٹر ڈنشا بیٹی کی شادی کے لیے برطانیہ جا سکتے ہیں، لیکن وہ 2 ماہ میں وطن واپس آ کر پاسپورٹ ٹرائل کورٹ کو جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ بحریہ آئیکون ٹاور ریفرنس جعلی اکاؤنٹس کیس کا ہی ایک حصہ ہے، یہ پہلا ریفرنس ہے جس میں بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین کے ساتھ نیب نے ان کے داماد زین ملک کو بھی ملزم نامزد کیا ہیں۔
ان کے علاوہ ریفرنس میں نامزد ملزمان میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق سینیٹر یوسف بلوچ، وزیر اعلیٰ سندھ کے سابق مشیر ڈاکٹر ڈنشا انکل سریا، سابق چیف سیکریٹری سندھ عبدالسبحان میمن، سابق ڈائریکٹر جنرل پارکس لیاقت قائم خانی، وقاص رفعت، غلام عارف، خواجہ شفیق، جمیل بلوچ، افضل عزیز، سید محمد شاہ، خرم عارف، عبدالکریم پلیجو، خواجہ بدیع الزمان اور دیگر شامل ہیں۔
ریفرنس میں کہا گیا کہ باغ ابنِ قاسم سے متصل رفاہی پلاٹ پر بحریہ ٹاؤن نے آئیکون ٹاور تعمیر کیا ہے، جسے غیر قانونی طور پر الاٹ کر کے قومی خزانے کو ایک کھرب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
واضح رہے کہ یہ بلند و بالا عمارت کراچی میں بحیرہ عرب کے ساحل کے نزدیک واقع ہے جس کی 62 منزلیں ہیں جس میں سے 40 منزلیں مختلف استعمال کی ہیں۔
قبل ازیں جون 2019 میں سندھ ورکس اینڈ سروسز کے سابق سیکریٹری سجاد عباسی کو آئیکون ٹاور کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا جو بعد میں وعدہ معاف گواہ بن گئے تھے۔
عدالت میں دیے گئے بیان میں انہوں نے بتایا تھا کہ وہ جب ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر ریونیو تعینات تھے اس وقت انہوں نے یہ رفاہی پلاٹ ڈاکٹر ڈشنا انکل سریا کو فروخت کیا تھا، انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈاکٹر ڈشنا انکل سریا نے یہ پلاٹ ملک ریاض کو فروخت کیا جنہوں نے اس پر بحریہ آئیکون ٹاور کی تعمیر کیا۔
Comments are closed on this story.