Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

حزب اللہ کو کس ملک نے تقریباً ناقابل تسخیر سرنگیں بنانا سکھائیں؟ جواب آپ کو حیران کردے گا

حزب اللہ کی سرنگوں کے نیٹ ورک سے اسرائیل کے ہوش کیوں اڑے ہوئے ہیں؟
شائع 10 ستمبر 2024 10:46pm

چند ہفتوں قبل ایرانی حمایت یافتہ لبنانی عسکری تنظیم ”حزب اللہ“ نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کیلئے ایک ویڈیو جاری کی، جس میں سرنگوں کا پورا نیٹ ورک اور جدید ہتھیار دکھائے گئے۔ ویڈیو میں دکھائی گئی اس تنصیب نے اسرائیل کو چوکنا کردیا اور اس نے مغرب کے تعاون سے اس کلے بارے میں معلومات حاصل کرنی شروع کیں۔

حزب اللہ کی اس ویڈیو کا عنوان تھا، ”ہمارے پہاڑ ہمارے خزانے ہیں“۔

فاکس نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق حزب اللہ نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پورے جنوبی لبنان میں مجموعی طور پر 100 میل سے زیادہ طویل سرنگوں کا نیٹ ورک تیار کیا ہے۔

اگرچہ ان سرنگوں کا وجود کئی دہائیوں سے علم میں ہے لیکن غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے دوران ان کا اہم کردار ایک بار پھر ابھر کر سامنے آیا کیونکہ حماس نہ صرف آپریشنل اسلحہ سازی اور چالبازی کی صلاحیتوں کے لیے سرنگوں پر انحصار کرتی تھی بلکہ یرغاالیوں کو بھی سرنگوں میں چھپا رہی ہے۔

فاکس نیوز کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں غیر منافع بخش تنظیم ’’الما‘‘ سینٹر فار ریسرچ اینڈ ایجوکیشن کا حوالہ دیا گیا جو اس کی شمالی سرحد کے ساتھ اسرائیلی سکیورٹی چیلنجوں پر تحقیق کرتی ہے۔

روس کو میزائلوں کی فراہمی، تین بڑے یورپی ممالک نے ایران پر پابندیوں کا اعلان کردیا

رپورٹ کے مطابق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ حزب اللہ نے 2006 میں دوسری لبنان جنگ کے بعد ایران اور شمالی کوریا کے درمیان قریبی ہم آہنگی میں اس وقت اپنی سرنگیں کھودنا شروع کیں جب تہران نے پیانگ یانگ سے رہنمائی حاصل کی۔

اب حزب اللہ نے شمالی کوریا کے تناظر میں سرنگیں تیار کی ہیں۔ ایران شمالی کوریا کو ”سرنگوں کا ماہر“ سمجھتا ہے، جس نے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کے شمال میں واقع علاقوں پر فوجی حملہ کرنے کی کوشش میں کوریا کے غیر فوجی زون میں فوجی استعمال کے لیے سرنگیں کھودی تھیں۔

رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ حزب اللہ نے شمالی کوریا کی نگرانی میں جنوبی لبنان میں دو قسم کی سرنگیں بنائی ہیں۔ ایک جارحانہ سرنگیں اور دوسری انفراسٹرکچر سرنگیں ہیں۔

حملہ آور سرنگوں کا مقصد شمالی کوریا کی طرح آپریشنل استعمال ہے۔ الما کی تحقیق سے پتا چلا کہ حزب اللہ کی کچھ سرنگیں اے ٹی ویز، موٹرسائیکلوں اور دیگر ”چھوٹی گاڑیوں“ کو لے جانے کی بھی صلاحیت رکھتی ہیں۔

تاہم اس میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ سرنگیں کتنے عسکریت پسندوں کو جگہ دے سکتی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ سرنگیں ’زیر زمین کمانڈ اینڈ کنٹرول رومز، ہتھیاروں اور سپلائی ڈپو، فیلڈ کلینک اور ہر قسم کے میزائل داغنے کے لیے مخصوص کالموں سے لیس ہیں‘۔

شمالی کوریا کا اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے کا اعلان

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ سرنگیں دارالحکومت بیروت کو جنوبی لبنان سے جوڑتی ہیں جہاں حزب اللہ کا ہیڈکوارٹر اور لاجسٹک اڈہ شام کی سرحد کے قریب وادی بیکا میں واقع ہے۔

خطوں کے درمیان سرنگوں کے اس نیٹ ورک کو ”حزب اللہ کی سرنگوں کی سرزمین“ کہا جاتا ہے۔

2021 میں پہلی بار جاری ہونے والی ’‘ الما’’ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سرنگ کا نظام ایک لمبی سرنگ کے بجائے سب وے میٹرو جیسا ہے۔

حزب اللہ کی طرف سے کھودی جانے والی سرنگوں کی دوسری سیریز بنیادی ڈھانچے کی سرنگوں کے نام سے ہے۔

جنوبی لبنانی دیہاتوں میں اور اس کے آس پاس ایک زیر زمین نیٹ ورک تشکیل دیا گیا ہے جو اسرائیلی جنگ کے خلاف پہلی اور دوسری دفاع کی لائن تشکیل دیتا ہے۔ یہ سرنگیں ایک بڑے منصوبے کے تحت بنائی گئی ہیں۔

ان میں سے ایک سرنگ تقریباً 28 میل لمبی بتائی جاتی ہے جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پارٹی اس طرح کے جدید نظام کی تعمیر کے باوجود کیسے بچ پائی۔

فلسطینی قیدی سے بد فعلی کرنے والے اسرائیلی فوجی کو یہودی عالم کی ’اشِیر باد‘

ایران اور شمالی کوریا جیسے ممالک کے ساتھ حزب اللہ کا تعاون طویل عرصے سے ہے اور اسرائیل کے لیے ایک بڑا خطرہ بنا ہوا ہے۔ لیکن لبنان کے اندر حزب اللہ کی بڑھتی ہوئی طاقت نے اسے اسرائیل کو درپیش خطرات میں سب سے اوپر کر دیا ہے۔

Hezbollah

lebanon

tunnels

NORTH ENGLAND