تسلیمہ نسرین کا بھارت میں مستقل قیام کھٹائی میں پڑگیا
دریدہ دہن بنگلا دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین ایک زمانے سے بھارت میں مقیم ہیں۔ توہین آمیز تحریوں کی پاداش میں اُنہیں بنگلا دیش میں شدید عومی ردِعمل کے ساتھ ساتھ گرفتاری کا بھی خدشہ تھا۔ ایسے میں بھارت نے تسلیمہ نسرین کو پناہ دی اور اُس کی سیکورٹی کا اہتمام بھی کیا۔
بھارت میں قیام کے لیے تسلیمہ نسرین کو خصوصی اجازت نامہ جاری کیا گیا جس کی تجدید ہوتی رہتی ہے۔ اب تسلیمہ نسرین کو ایک بار پھر اس اجازت نامے کی تجدید کا مرحلہ درپیش ہے۔
یہ معاملہ کئی ماہ سے معرضِ التوا میں پڑا ہوا ہے اور اب زیادہ پیچیدگی اس بات سے بھی پیدا ہوئی ہے کہ بنگلا دیش کے حالات بدل گئے ہیں اور بھارت کو سابق بنگلا دیشی وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی بھی میزبانی کرنا پڑ رہی ہے۔
شیخ حسینہ کے پندرہ سالہ عہدِ اقتدار میں بنگلا دیش کی پالیسیاں بھارت نواز رہیں۔ اس بنیاد پر بنگلا دیش میں اب بھارت کے لی شدید نفرت پر مبنی جذبات پائے جاتے ہیں۔ شیخ حسینہ واجد کو پناہ دے کر بھارتی قیادت عام بنگلا دیشیوں کی نظر میں مزید بُری بنی ہے۔
بھارت قیادت پر شیخ حسینہ کی حوالگی کے حوالے سے شدید دباؤ ہے کیونکہ بنگلا دیش میں سابق وزیرِاعظم اور اُن کے رفقائے کار پر 90 سے زائد مقدمات دائر کیے جاچکے ہیں۔
بنگلہ دیش کی عبوری انتظامیہ چاہتی ہے کہ ان مقدمات پر کارروائی کے لیے بھارت شیخ حسینہ واجد کو بنگلا دیش کے حوالے کرے۔
ایسے میں تسلیمہ نسرین کو زیادہ دیر اپنے ہاں ٹھہرانا بھی بھارتی قیادت کے لیے پریشانی کا باعث ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ تسلیمہ نسرین کو کسی اور ملک جانے کو کہا جائے۔ تسلیمہ نسرین اپنے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہے۔ شیخ حسینہ کے معاملے نے اُس کی پریشانی مزید بڑھادی ہے۔
Comments are closed on this story.