Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  

104 دن لگاتار کام کرنے والے چینی ملازم کی موت واقع ہوگئی

اہلخانہ نے چینی کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا، چینی ویب سائٹ
شائع 08 ستمبر 2024 12:14pm
تصویر بشکریہ گوگل
تصویر بشکریہ گوگل

ضرورت سے زیادہ کام کرنے سے بھی انسان میں طبی مسائل آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ ملازمین کے لیے ہفتے میں ایک چھٹی اس لیے رکھی جاتی ہے تاکہ انہیں ذہنی و جسمانی آرام حاصل ہوسکے۔

مگر چین میں ایک واقعہ پیش آیا جب مسلسل روزگار کیلئے جانے والا ایک شخص اعضاء کی ناکامی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلا گیا۔

چینی ویب سائٹ کے مطابق ایک 30 سالہ شخص 104 دن تک لگاتار کام کرنے کے باعث اعضاء کی خرابی کے سبب انتقال کر گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس شخص نے صرف ایک دن کی چھٹی کی تھی۔

آباؤ نامی چینی شخص کے حوالے سے عدالت کی جانب سے موت کا ذمہ دار کمپنی کو ٹھہرایا گیا۔ آباؤ کے کمزور مدافعتی نظام، ممکنہ طور پر زیادہ کام کی وجہ سے اس کے جسم میں ایک شدید انفیکشن پیدا ہوگیا تھا جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق اس واقعے نے سوشل میڈیا پر ایک بحث کو جنم دے دیا ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ چین میں ملازمین کا ورک لوڈ بڑھا کر اچھا سلوک نہیں کیا جا رہا۔

آباؤ نے فروری 2023 میں کمپنی میں بطور پینٹر کام کرنا شروع کیا تھا۔ اسے مشرقی چین کے صوبہ Zhejiang کے شہر Zhoushan میں ایک پروجیکٹ پر کام کرنے کے لیے بلوایا گیا تھا۔

چینی ملازم نے ایک سال کے معاہدے پر دستخط کیے، تاہم وہ معاہدے کے اختتام سے قبل 25 مئی 2023 کو ہی بیمار ہوگیا۔ آباؤ نے فروری سے مئی کے درمیان 6 اپریل کو صرف ایک دن کی چھٹی کی۔

آباؤ نے 25 مئی کو طبعیت ناسازی او تکلیف کے باعث چھٹی کی درخواست دی۔ لیکن 28 مئی کو اس کی طبیعت خراب ہوگئی، جسے فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹروں کے چیک اپ کے بعد معلوم ہوا کہ آباؤ کے پھیپھڑوں میں انفیکشن ہوگیا ہے اور اسے سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔ بعد ازاں آباؤ کی موت یکم جون کو ہوگئی۔

چینی شخص کے خاندان نے کمپنی پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے لاپرواہی برتی اور انہیں ہمیں معاوضہ ادا کرنا چاہیے۔ ابتدائی طور پر، یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ان کی موت کام سے متعلق نہیں تھی کیونکہ وہ انتقال کرنے سے 48 گھنٹے قبل بیمار ہو گیا تھا۔ لیکن اہل خانہ نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور معاملہ عدالت میں لے گئے۔

چینی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ جس کمپنی میں شہری کام کرتا تھا وہ بیس فیصد اس کی موت کی ذمہ دار ہے۔ عدالت نے کمپنی کا نام ظاہر نہیں کیا۔

جبکہ کمپنی نے دعویٰ کیا کہ آباؤ نے اضافی گھنٹے کام کرنے کا انتخاب خود کیا اور اس کے کام کا بوجھ مناسب تھا۔ تاہم، عدالت نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ 104 دن لگاتار کام کر کے چین کے لیبر قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔ ان قوانین میں کہا گیا ہے کہ کارکنوں کو دن میں 8 گھنٹے یا ہفتے میں 44 گھنٹے سے زیادہ کام نہیں کرنا چاہیے۔

چینی عدالت نے کمپنی کو حکم دیا کہ وہ آباؤ کے خاندان کو چار لاکھ یوآن ( پاکستانی تقریباً ایک کروڑ 57 لاکھ روپے) معاوضہ ادا کرے۔

Died

Organ Failure

China man

worked 104 days