نازیبا تصویریں تیار کرنے والی ایپس تیزی سے مقبولیت حاصل کرنے لگیں
فی زمانہ ٹیکنالوجیکل پیش رفت کا معاملہ پستول سے نکلی ہوئی گولی جیسا ہے۔ گولی جب پستول یا ریوالور سے نکل جائے تو پھر اُس پر کسی کا اختیار نہیں رہتا۔ اُسے روکا بھی نہیں جاسکتا اور اُس کی سمت بھی بدلی نہیں جاسکتی۔ ٹیکنالوجیکل پیش رفت کے معاملے میں بھی ایسا ہی تو ہوتا ہے۔
اب اِسی بات کو لیجیے کہ مصنوعی ذہانت نے انسان کے لیے مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ بڑھا بھی دیے ہیں۔ مصنوعی ذہانت جہاں چند معاملات کو آسان بنارہی ہے وہیں چند ایک معاملات کو انتہائی گنجلک بھی کیے دے رہی ہے۔
جب بھی کوئی ٹیکنالوجی آتی ہے تو اُس کی مدد سے کام کرنے والی ایپس کا بازار بھی گرم ہونے لگتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے معاملے میں ایسا ہی ہوا ہے۔
مصنوعی ذہانت کی مدد سے کام کرنے والی ایپس کی مدد سے لوگ اپنے پروفیشنل معاملات کو آسان بنارہے ہیں۔ دوسری طرف ایسی ایپس بھی تیار کی جارہی ہیں جن کی مدد سے شرارت پسند ذہن دوسروں کا جینا حرام کر رہے ہیں۔
انڈیا ٹوڈے نے ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایسی ایپس تیزی سے عام ہو رہی ہیں جن کے ذریعے کسی بھی مرد یا عورت کی تصویر کی مدد سے انتہائی نازیبا تصویر تیار کی جاسکتی ہے۔
ایسی ایپس کا سہارا لے کر لوگ خواتین کی نازیبا تصویریں تیار کرکے اُنہیں بلیک میل کر رہے ہیں۔ چوری چھپے کسی بھی خاتون کی تصویر لے کر اُسے ہراساں اور بلیک میل کیا جاسکتا ہے۔
بس، ٹرین یا ٹیکسی میں سفر کے دوران یا تقریبات میں خواتین کی تصاویر لے کر اے آئی نیوڈیفائی ایپس کے ذریعے اُن کی برہنہ تصاویر تیار کرنا بھی ممکن ہوچکا ہے۔ یہ عمل کسی بھی خاتون کی زندگی کو بدنامی اور تذلیل کے گڑھے میں دھکیل سکتا ہے۔
Comments are closed on this story.