نیتن یاہو کی ہٹھ دھرمی برقرار، غزہ سے فوج ہٹانے سے انکار
اسرائیل کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی ہٹھ دھرمی برقرار ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مصر اور غزہ کی سرحد سے اسرائیلی فوج نہیں ہٹائی جائے گی۔ حماس کی طرف سے متعلقہ سرحد استعمال نہ کرنے کی ضمانت تک فوج تعینات رہے گی۔
ایک بیان میں بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ہم حماس کے مکمل خاتمے تک غزہ میں اپنا آپریشن جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی فوج غزہ کے علاقے میں مزید نفری تعینات کر رہی ہے اور وسیع تباہی کے جدید ترین ہتھیار بھی وہاں پہنچائے جارہے ہیں۔
اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف مسلسل چوتھے دن بھی احتجاج کیا گیا۔ اسرائیلی عوام کا مطالبہ ہے کہ غزہ پر حملے بند کرکے یرغمالیوں کو چُھڑوانے کی کوشش کی جائے۔ اسرائیل میں کئی ماہ سے مظاہرے ہو رہے ہیں مگر بنیامین نیتن یاہو کوئی بات سُننے کے لیے تیار نہیں۔
امریکا میں بھی غزہ کی صورتِ حال پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی میں سیمسٹر کے پہلے دن غزہ کی صورتِ حال پر اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ طلبہ نے اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کی ہٹھ دھرمی سے تنگ آکر امریکا میں مقیم یرغمالیوں کے رشتہ داروں نے امریکی صدر جو بائیڈن سے کہا ہے کہ وہ حماس سے براہِ راست معاہدہ کریں۔ امریکی میڈیا نے دعوٰی کیا ہے کہ جوبائیڈن اس معاملے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
دریں اثنا جرمن وزیرخارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ یقینی بنانے کی خاطر مشرقِ وسطیٰ کا دورہ شروع کردیا ہے۔ اینالینا بیئربوک آج سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پہنچیں گی۔
Comments are closed on this story.