Aaj News

جمعرات, نومبر 21, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

آئی ایم ایف کی پاکستان میں بڑی مداخلت، قیمتیں مقرر کرنے سے روک دیا

اس وقت گندم، گنے، کپاس اور کھاد کی قیمتیں وفاقی اور صوبائی حکومتیں مقرر کرتی ہیں۔
اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2024 11:38am

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر گندم اور گنے سمیت تمام اجناس کی زرعی امدادی قیمتیں مقرر کرنے سے روکتے ہوئے ایک بڑی شرط عائد کردی ہے۔

ٹریبیون کے صحافی شہباز رانا کی رپورٹ کے مطابق اس شرط سے گندم، گنا اور کپاس کی نقد فصلیں متاثر ہونگی، جبکہ کھادوں پر سبسڈی دینے پر پابندیوں کی وجہ سے کسان کو مہنگی درآمدی کھاد خریدنا پڑے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے امدادی قیمتوں اور سبسڈائزڈ کھاد پر عائد کی گئی پابندیوں پر عملدرآمد رواں فصل ( خریف سیزن) سے شروع ہوگا، جو کہ جون 2026 تک مکمل کرنا ہوگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج میں ایک شرط شامل کی ہے جس کے تحت وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کو قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کو مرحلہ وار ختم کرنا ہوگا۔

خیال رہے کہ اس وقت گندم، گنے، کپاس اور کھاد کی قیمتیں وفاقی اور صوبائی حکومتیں مقرر کرتی ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرط کھاد جیسی تیار شدہ اجناس اور گندم، گنا اور کپاس جیسی خام اجناس دونوں پر لاگو ہوگی۔

آئی ایم ایف نے بجلی کے بلوں پر سبسڈی روک دی

پاکستانی حکومتیں ”امدادی قیمتوں کا اعلان کرنے سے گریز کریں گی اور پرائیویٹ سیکٹر کو ہجوم کرنے والے پروکیورمنٹ آپریشنز بند کر دیں گی“۔

پنجاب حکومت پہلے ہی کسانوں سے گندم خریدنا بند کر چکی ہے، جس سے گندم اور آٹے دونوں کی قیمتوں میں 40 فیصد کمی آئی اور گزشتہ ماہ مہنگائی کی مجموعی شرح کو سنگل ڈیجٹ تک کم کرنے میں مدد ملی۔

آئی ایم ایف نے صوبائی حکومتوں پریہ شرائط بھی عائد کردی ہیں کہ وہ آئی ایم ایف پروگرام کے دوران ( 37 ماہ) بجلی اور گیس پر کوئی سبسڈی نہیں دیں گے، وزارت خزانہ نے گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کا یہ پیغام پنجاب حکومت کو پہنچایا ہے۔

بجلی بلوں کی سبسڈی پر آئی ایم ایف کو اعتراض ہے تو بات ہوسکتی ہے، عظمیٰ بخاری

جبکہ قبل ازیں ایکسپریس ٹریبیون کی جانب سے رپورٹ شائع ہونے پر حکومت پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے اس کی تردید کی تھی، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف شرائط کے مطابق صوبائی حکومتیں گنے کی امدادی قیمت مقرر نہیں کریں گی اور نہ ہی ملوں کو کرشنگ سیزن شروع کرنے کے متعلق کہہ سکیں گی۔

واضح رہے کہ مل مالکان چینی کی مہنگی پیداوار کا سبب مہنگے گنے کو قرار دیتے ہیں، گزشتہ سیزن میں حکومت نے گنے کی قیمت 425 روپے فی من مقرر کی تھی، لیکن ملوں نے یہ 425 سے 480 روپے فی من کے حساب سے خریدی تھی۔

پاکستان

IMF

IMF PAKISTAN

IMF Executive Board