پولیس میں بھرتی کیلئے امیدواروں سے رشوت پر لاڑکانہ کے چھ اہلکاروں کیخلاف مقدمہ
پولیس فورس میں بھرتی کے لیے مختلف امیدواروں سے رشوت لینے پر لاڑکانہ کے چھ پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
اے ایس آئی رمضان سمو نے شیٹ کلرک عمران چانڈیو، اے ایس آئی ارشاد، وائرلیس آپریٹر طارق سوہو، شیٹ برانچ میں کام کرنے والے ہیڈ کانسٹیبل مٹھل گوپانگ اور کانسٹیبل نادر عباسی اور کانسٹیبل صمد کلہوڑو کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔
شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ اسے 5 اگست کو خفیہ اطلاع ملی کہ مشتبہ افراد پولیس میں بھرتی کے لیے ملازمت کے امتحان میں شرکت کرنے والے امیدواروں سے رقم وصول کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کو فوری طور پر اعلیٰ حکام تک پہنچایا گیا اور اس کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔
سچل تھانے کے ایس ایچ او نے ایف آئی آر سول جج اور جوڈیشل مجسٹریٹ II اویس شاہ کی عدالت میں جمع کرائی، جنہوں نے اپنے حکم میں کہا کہ یہ معاملہ خصوصی طور پر انسداد بدعنوانی کی خصوصی عدالت کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ اس لیے ایف آئی آر کو مناسب عدالت یا فورم میں جمع کرانے کے لیے ایس ایچ او کو واپس کر دیا گیا۔
ایس ایس پی آفس کے ذرائع نے بتایا کہ لاڑکانہ کے ایس ایس پی میر روحل خان نے 6 اگست کو ایس ایس پی آفس میں کام کرنے والے تین اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کر دیا تھا، جن میں عمران چانڈیو، کانسٹیبل نادر علی عباسی اور کانسٹیبل محمد مٹھل گوپانگ شامل تھے۔
انہوں نے معطلی کے حکم نامے میں کہا تھا کہ اہلکاروں کو محکمہ پولیس میں تعیناتی کے بہانے مختلف امیدواروں سے [مختلف] رقوم وصول کرنے کے الزام میں معطل کیا گیا تھا۔
معطلی کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اس عمل میں شامل ٹیسٹنگ سروس کے عہدیداروں کا بھی ایک لنک تھا۔ ایس ایس پی نے کہا کہ اہلکاروں کی سرگرمیوں نے بھرتی کے پورے عمل کی ساکھ پر سوالات اٹھائے ہیں۔
Comments are closed on this story.