Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

لال مسجد کے سابق خطیب کی اہلیہ سمیت دیگر کے خلاف ’دہشتگردی‘ کے مقدمات

جامعہ حفصہ کی طالبات ام حسن کی قیادت میں مسلح افراد کے ساتھ بحریہ ٹاؤن فیز 4 پہنچیں اور سڑک بلاک کردی
شائع 03 ستمبر 2024 01:56pm

اسلام آباد: لال مسجد کے سابق خطیب کی اہلیہ سمیت 40 طالبات اور دیگر افراد کے خلاف دہشت گردی سمیت الگ الگ الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ جامعہ حفصہ کی طالبات ام حسن کی قیادت میں مسلح افراد کے ساتھ بحریہ ٹاؤن فیز 4 پہنچیں اور سڑک بلاک کردی۔ انہوں نے کہا کہ وہ حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔

گروپ نے الزام لگایا کہ دارالحکومت کی پولیس اور انتظامیہ کی ملی بھگت سے آس پاس کے علاقوں میں غیر اخلاقی سرگرمیاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے تجارتی مراکز اور دکانوں کو زبردستی بند کرواتے ہوئے تاجروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔

اطلاع ملنے پر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور مظاہرین کو سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے نفاذ کے بارے میں آگاہ کیا اس کے باوجود طالبات اور ان کے ساتھ آنے والے افراد نے مزاحمت کی اور پولیس پر لاٹھیوں سے حملہ کیا ہاتھا پائی کی اور سرکاری گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔

پولیس نے مزید کہا کہ طالبات نے کاروباری مراکز کو زبردستی بند کر دیا۔ اس سے قبل ام حسن نے ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ جامعہ حفصہ بحریہ ٹاؤن میں 2008 یا 2009 سے کام کررہا ہے اور فحاشی اور عریانی میں گھرا ہوا ہے جبکہ مقامی حکام نے سارے معاملے کو نظر انداز کیا۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا تھا کہ غروب آفتاب کے بعد فیملیز یہاں نہیں آسکتے ہیں جبکہ انتظامیہ بے بس ہے کیونکہ پولیس کارروائی سے گریزاں ہے۔ انہوں نے ویڈیو میں الزام لگایا تھا کہ وہ پولیس اور انتظامیہ کے سینئر افسران ایک دوسرے کی پشت پناہی کررہے ہیں۔

ام حسن نے وزیر داخلہ، آئی جی پی، ڈی آئی جی اور ڈی سی سے کہا تھا کہ وہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں، بصورت دیگر وہ کارروائی کریں گے، انہوں نے مزید کہا تھا کہ ”جب میری بیٹیوں کی بات آئی تو میں اسے برداشت نہیں کروں گا“۔

پاکستان

اسلام آباد

lal masjid