پاکستان کے ساتھ بلاتعطل مذاکرات کا دور ختم ہو چکا ہے، بھارتی وزیر خارجہ
بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے حکومت کی پاکستان پالیسی میں ایک واضح تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاتعطل بات چیت کا دور ختم ہو گیا ہے، نئی دہلی سرحد پار ہونے والی کسی بھی ’مثبت ہو یا منفی‘ پیش رفت پر ردعمل دینے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں بھارت نواز شیخ حسینہ کا دھڑن تختہ ہونے کے بعد نئی دہلی بغلیں جھانک رہا ہے۔ معزول وزیراعظم شیخ حسینہ نے استعفیٰ دینے کے بعد بھارت فرار ہوگئی تھیں۔ بھارتی وزرا سمیت میڈیا نے بنگلہ دیشی کی سیاسی صورتحال پر زہر اگلنا شروع کردیا تھا کہ بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں کے ارکان کو ”اسلام پسند قوتوں“ نے نشانہ بنایا ہے۔ ہندوستانی میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گمراہ کن مواد پر مشتمل مضامین اور ویڈیوز سامنے آئے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دہلی میں ایک نجی تقریب میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں دہشت گرد حملوں کی حمایت کرنے والوں کو سخت ”کارروائیوں کے نتائج“ کا سامنا ہوگیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ”مسئلہ یہ ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ کس قسم کے تعلقات پر غور کر سکتے ہیں؟“ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے تو آرٹیکل 370 ختم ہو چکا ہے تو یہ معاملہ ختم ہو چکا ہے۔
شیخ حسینہ کے دھڑن تختہ میں امریکی مداخلت کے الزام پر واشنگٹن کا ردعمل سامنے آگیا
2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ خراب ہوتے رہے ہیں جہاں بھارت مسلسل پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی اور اس کو فروغ دینے کا الزام عائد کرتا رہا ہے۔
6 اگست کو بنگلہ دیشی صدر نے احتجاجی طلبہ کے مطالبات مانتے ہوئے پارلیمنٹ تحلیل کردی تھی، طلبہ نے انہیں پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے لیے 3 نجے تک کا وقت دیا تھا۔
بعد ازاں 6 اگست کو بنگلہ دیش کے نوبیل انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس نے احتجاج کرنے والے طلبہ کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے تیار ہیں۔
Comments are closed on this story.